کتاب: محدث شمارہ 360 - صفحہ 73
2۔ خطیبوں اور اماموں کا منفی رول: مسجدوں میں مقررکئے جانے والے امام و خطیب زیادہ تر کم تعلیم یافتہ اور خاص مسلک کے پیروکار ہوتے ہیں جو مثبت رول کی بجائے منفی ادا کرتے ہیں، وہ اصلاح کے بجائے بگاڑ اور انتشار پیداکرتے ہیں، اس لیےمعاشرہ علم و عرفان اور دین سےبیزار ہوتا جارہا ہے ۔ خطبا کی تقریریں غیر معیاری اور نامناسب ہوتی ہیں، اکثر من گھڑت موضوع واقعات و روایات بیان کرتے ہیں۔ اختلافی مسائل کو ہوا دےکر نفرت کا بیج بوتے ہیں۔اس صورتحال میں خصوصی اصلاح اور توجہ کی ضرورت ہے۔ 3۔ مساجد کمائی کاذریعہ : مساجد کو دنیا کمانے کاذریعہ بنا لیاگیا ہے جس سے اس کامرتبہ کم ہوگیا اور تاریخی مساجد کو آثارِ قدیمہ قرار دے کر سیرگاہ کا درجہ دے دیا گیا اور اس پر ٹکٹ مقرر کرکے کمائی کی جاتی ہے جوغیر موزوں ہے۔ 4۔ عربی زبان سے دوری: تعلیمی پالیسی سازوں نے عربی زبان سے ناطہ توڑ کر بھی مسجد کے کردار کو کمزور کرنے کی کوشش کی ہے ۔ اسلام کا زیادہ تر لٹریچر عربی زبان میں ہے۔ جس کو سمجھنے کیلئے عربی زبان کا فہم ضروری ہے اور مسجد کا اس میں اہم رول ہے کہ عربی زبان کی ترویج ہو۔ 5۔مسجد اور مقبرہ : مسجد مقبرہ جات کو یکجا کرکے اس کے روشن کردار کو بے نور کردیا گیا ہے جس سے دعوتی و اصلاحی عمل رک گیا ۔ اللہ پرستی کی جگہ قبر پرستی و دیگر خرافات نے لے لی ۔ 6۔مادہ پرستی اور دنیا داری: مسلمانوں میں دولت اور دنیا داری کی ہوس عام ہوچکی ہے۔ معاشرہ کا ہر فرد دولت جمع کرنے میں عظمت اور اپنی توقیر خیال کررہا ہے اور وہ ارب پتی بن کر بھی اپنے آپ کو کنگال تصور کرتا ہے اور ہر جائز و ناجائز ذرائع سے دولت اکٹھی کرنے کی فکر میں ہے۔ روحانیت اور آخرت کا خیال اس کے دل سے نکل چکا ہے۔ مسجد کے کردار کو نقصان دینے والے اندرونی اسباب میں یہ بھی ایک سبب ہے۔ 2۔ بیرونی اسباب مسجد کے مرکزی کردار کے خلاف بیرونی اسباب بہت زیادہ ہیں جن کا احاطہ ناممکن ہے مگر جزوی طو رپر ان کے ذکر سے مخالفین کی سوچ اور فکر کا اندازہ ضرور کیا جاسکتا ہے۔ مسجد کے خلاف سازشیں اور پروگرام بنانے والے چند مخالفین یہ ہیں: ا۔ عیسائی : تاریخ اسلام میں مسجد کی عظمت اور مرکزیت کے خلاف سب سے پہلا پروگرام