کتاب: محدث شمارہ 360 - صفحہ 72
میں پاکستان میں مسجد ِسکول کا قیام بھی ہوا تھا جو بعض علاقوں میں آج تک چل رہا ہے۔ 5۔ معاشی اور مالی کردار مسجد ہی معاشرے کے تمام اسلامی اور فی سبیل اللہ مالی معاملات کا مرکز ہوتی ہے۔ تمام فنڈز اور چندے مسجد میں جمع اور تقسیم ہوتے تھے مثلاً جہاد فنڈ، زکوٰۃ، صدقات و خیرات وغیرہ وغیرہ۔ یہ نظام مسجد سے وابستہ رہا ہے اور آج بھی اسے جاندار بنایا جاسکتا ہے۔ مسجد کے کردار کو ختم کرنے کی کوششیں مسجد دعوت و تبلیغ کا مرکز اور اسلامی معاشرے کا محور رہی ہے۔ مسجد ہی مسلمانوں کی ظاہری، باطنی اور مادی آبیاری اصلاح کرتی رہی۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے سے لے کر خلفا اور بعد کے دور میں بھی ایسا ہی کردار ادا کرتی رہی۔ دشمنوں نے اس کی اہمیت ، مرکزیت اور ہمہ گیریت کو سمجھ کر اس کے خلاف گہری اور پوشیدہ سازشیں شروع کردی تاکہ اس کے کردار کو ختم یا کم از کم کمزور ضرور کردیا جائے۔ مسجد کے کردار کو مسخ کرنے والے عزائم دبیز اور رنگین پردوں میں چھپے ہوئے ہیں جن کا ادراک ضروری ہے مسجد کے کردار کو ختم یا کم کرنے والے اسباب دو طرح کے ہیں: 1۔ اندرونی 2۔ بیرونی 1۔ اندرونی اسباب اس سے مراد وہ اندرونی عوامل ہیں جومسلمانوں کے اندر پائے جاتے ہیں جنہوں نے مسجد کے مقام، مقصد اور اہم پیغام کا گلا دبا دیا ہے۔ چند درج ذیل ہیں: 1۔ فرقہ پرستی اور مسلک پرستی: فرقہ واریت سے اُمّت مسلمہ کا شیرازہ بکھر چکا ہے اور اتحاد پارہ پارہ ہے۔مذہبی گروہ بندی اور مسلک پرستی نے تباہی مچادی ہے، جب سےمسلمان تقسیم ہوئے ہیں تو ہر ایک فرقہ کی الگ مسجد ہے جہاں مخصوص سوچ و فکر اور مسلک کا پرچار کیاجاتا ہے۔ دوسروں کے خلاف منبر و محراب سےزہر اُگلا جاتا اوراُنہیں کافر دائرہ اسلام سے خارج اور واجب القتل قرار دیا جاتا ہے اوراس تعصّب کےنتیجہ میں مسلم معاشرہ بے چینی اوربربادی کا شکار ہوچکا ہے۔