کتاب: محدث شمارہ 360 - صفحہ 70
ہیں، جن میں سے چند یہ ہیں:
ا۔ملّتِ واحدہ: مسلمان جب نماز کے لیے مسجد میں جاتا ہے تو اسے تمام مسلمان اسلام کے رشتہ اخوت سے جُڑے دکھائی دیتے ہیں، کیونکہ مسجد میں ذات پات ، رنگ و نسل، علاقے اور ملک، امیر اور غریب میں کوئی امتیاز نہیں ہوتا بلکہ بقول شاعر
ایک ہی صف میں کھڑے ہوگئے محمود وایاز
نہ کوئی بندہ رہا نہ کوئی بندہ نواز
ب۔ حقوق و فرائض : جب مسلمان مسجد میں اکٹھے ہوتے ہیں تو آپس میں تمام حقوق و فرائض اَدا ہوجاتے ہیں جیسے ایک دوسرے کو سلام و جواب کرنا، بیمار کی عیادت کرنا، باہم ایک دوسرے کا احترام اور حاجت مندوں کی مدد کرنا شامل ہے اس کے علاوہ دیگر حقوق العباد کا احساس بھی پیدا ہوجاتا ہے۔
ج۔ اجتماعی مسائل کا اِدراک : معاشرے میں مسجد کے ذریعے سے معاشرتی مسائل کا ادراک حاصل ہوتا ہے، مسجد میں وہ ایک دوسرے سے بلارکاوٹ ملتے ہیں اور درپیش مسائل پر گفتگو کرتے ہیں۔ کوئی لوڈشیڈنگ اور مہنگائی کا ذکر تا ہے تو کوئی بدامنی، دہشت گردی کے ظلم وناانصافی کی بات کرتا ہے اور ایسے ہی انفرادی مسائل کا اندازہ بھی انکے ذریعے سے ہوتا ہے۔
3۔ مسجد اور تعمیر کردار
مسجد میں ہر طرح کے لوگ بو ڑھے جوان بچے آتے ہیں اور ایک دوسرے سے میل ملاقات ہوتی ہے تو ایک دوسرے کی اخلاقی حالت سامنے آتی رہتی ہے۔ مسجد میں پابندی کے ساتھ پانچ وقت حاضری دینے سے مؤمن کے اخلاق اور کردار کی تعمیر ہوتی ہے۔ تعمیر کردار میں مندرجہ ذیل باتیں نمایاں ہیں:
ا۔ پابندئ وقت اور وعدہ: نماز کو باقاعدگی سے وقت پر ادا کرنے سے انسان وقت کا پابند بن جاتا ہے اور وہ اپنے وعدہ کو پورا کرنے اور نبھانے کا شعور پاتا ہے۔ اگر انسان معاشرے میں ان باتوں کا عادی ہوجائے تو اس کے اثرات بہت اچھے ہوتے ہیں۔
ب۔ بے حیائی سے بچنا: نماز انسان کو بے حیائی اور بُرے کاموں سے روکتی ہے جیسا کہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:﴿ اِنَّ الصَّلٰوةَ تَنْهٰى عَنِ الْفَحْشَآءِ وَ الْمُنْكَرِ1 ﴾ مسجد میں انسان، جھوٹ،