کتاب: محدث شمارہ 360 - صفحہ 7
کی راہ اور داعیہ موجود ہو تو یہ ایک بہترین ہتھیار ہے، وگرنہ نادانوں کے ہاتھوں میں چھریاں چاقو تھما کر اُنہیں زخمی ہی کیا جاسکتا ہے۔ان آلاتِ ٹیکنالوجی کی اس مہلک تاثیر کو دیکھتے ہوئے بعض اہل نظر وزیر اعلیٰ کے اس اقدام کو 'منظم نسل کشی' سے بھی تعبیر کرتے ہیں، اگر ان کمپیوٹرز کے مثبت استعمال کےلئے کوئی منصوبہ بندی نہیں کی جاتی۔
ہم حکومتِ پنجاب کومتوجہ کرنا چاہتے ہیں کہ وہ نونہالانِ قوم کے لئے مفید و بامقصد مصروفیات پیدا کرنے کی طرف بھی کاروباری اور تعلیمی طبقوں کو توجہ دلائیں گے کیونکہ ان نوجوانوں کی شکل میں صنعتوں اور کاروباروں کو سستے داموں باہنر لوگ بھی حاصل ہوسکتے ہیں۔
اسی طرح دینی اداروں کے منتظمین اور مہتممین کو ہم یہ توجہ دلانا چاہیں گے کہ جن نوجوانوں کو بڑی محنت سے اُنہوں نے کالج ویونیورسٹی کے آزادانہ ماحول سے بچا کررکھا اور ان کو قلب ونظر کی پاکیزگی سکھانے کی کوشش کی ہے، وہ اس مرحلے پر اپنے نونہالوں کی سرپرستی کسی صورت ترک نہ کریں۔ علوم اسلامیہ اس لحاظ سے دینی ودنیوی ہر نوعیت کے علوم پر فوقیت رکھتے ہیں کہ ان میں کمپیوٹر کے اسلامی ودینی استعمالات کے بے حد وحساب مواقع موجود ہیں۔ یہی کمپیوٹر اسلامی تعلیم وتبلیغ کا ایک شاندار آلہ ہے۔ اُنہیں فوری طرح طور پر اپنے طلبہ کو عربی واُردو زبانوں میں کمپیوٹر کے استعمال کی تربیت دے کر، ہزاروں اسلامی کتب کے بیش بہا ذخیرے سے متعارف کرانا چاہئے، یہ طلبہ کمپیوٹر کے استعمال سے کس طرح گھنٹوں میں بہترین تقریر اور معیاری باحوالہ تحریر تیار کرسکتےہیں، اس میدان میں اُن کی بھر پور رہنمائی پر مشتمل باضابطہ کلاسیں شروع کرنا چاہئیں۔ تبھی وہ ان طلبہ کے ہاتھ تھمائے جانے والے اس خطرناک آلے کی حشر سامانی سے محفوظ رہ سکتے اور اس کے بہتر نتائج حاصل کرسکتے ہیں۔
جدید دور کا انسان انٹرنیٹ سے ہرلمحہ استفادہ کررہا ہے، اس بنا پر جہاں اس کا دائرۂ معلومات وسیع ہے، وہاں اس کے پیش کردہ کام کا معیار بھی بلند تر ہے۔ مدارس دینیہ سے وابستہ اہل علم کو بھی ان جدید ذرائع کو استعما ل کرنا ہوگا، وگرنہ وہ اسلام کی ترجمانی اور اس کو درپیش تحدیات کا شافی جواب نہیں دے سکیں گے۔ غیر مسلموں کے علاوہ، ملحد و دہریوں اور باطل نظریات رکھنے والے انٹرنیٹ پر اسلام کی صورت مسخ کرکے پیش کررہے ہیں، حتیٰ کہ انٹرنیٹ پر اسلام کی ترجمانی کرنے والی ویب سائٹس کفارومستشرقین یا قادیانیوں کی قائم کردہ ہیں جس سے علم