کتاب: محدث شمارہ 360 - صفحہ 69
ا۔ طہارت و صفائی : مسلمان جب نماز کی ادائیگی کے لیے مسجد کا رُخ کرتا ہے تو وہ اپنی طہارت کا اہتمام کرتا ہے۔ اگر غُسل واجب ہے تو غُسل کرتا ہے، ورنہ وضو کرتا ہے اور پھرکپڑوں کی صفائی کاجائزہ لیتا ہے کہ کہیں کوئی گندگی تو نہیں لگی ہوئی۔ ظاہری صفائی کے ساتھ وہ باطنی گندگی یعنی شرک، کینہ، حسد ، بغض وغیرہ سے بھی اپنے آپ کو بچاتا ہے۔
ب۔ توحید : نماز کی ادائیگی صرف اللہ تعالیٰ کے لیے ہوتی ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿وَأَقِمِ الصَّلوٰةَ لِذِكرى ﴿14﴾... سورة طه ''نماز میری یاد کے لیے قائم کرو۔'' مسلمان جب نماز کے ترجمہ پر غور کرتا ہے تو عقیدہ توحید مزید پختہ ہوجاتا ہے۔
ج۔ تعلق باللہ میں مضبوطی: مؤمن جب پانچ دفعہ مسجد میں جاکر اللہ کے حضور سجدہ ریز ہوتا ہے تو اس عمل سے مسلمان کا اللہ سے تعلق مضبوط تر ہوجاتا ہے۔
د۔ فرائض کے ادا کرنے کا جذبہ: نما زجیسے اہم اور بنیادی فرض کی ادائیگی سے دوسرے تمام فرائض کو ادا کرنے کا جذبہ خود بخود پیدا ہوجاتا ہے۔
ر۔ روحانی قوت میں اضافہ: باجماعت نماز ادا کرنےسے روح کی تطہیر ہوجاتی ہے، کامل توجہ اللہ کی طرف ہونے سے دل شیطانی وسوسوں اور خیالات سے پاک ہوجاتا ہے اور وہ اس عربی مقولہ کا مصداق بن جاتا ہے:
المؤمن في المسجد كالسمك في الماء والمنافق في المسجد كالطير في القفس
'' مؤمن مسجد میں ایسے ہوتاہےجیسے مچھلی پانی میں اورمنافق مسجد میں ایسے ہوتا ہے جیسے پرندہ پنجرے میں ۔''[1]
پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کی اس خوبی کو واضح کرتے ہوئے فرمایا : ''بلال رضی اللہ عنہ ہمیں نماز کے ذریعے راحت پہنچاؤ۔'' مساجد کا یہ کردار دنیا کی تمام عبادت گاہوں سے اعلیٰ اور پاکیزہ ہے۔ اس لیے کہ وہ اللہ تعالیٰ کے سوا تمام دوسرے تصورات ، شخصیات اور محسوسات سے پاک و صاف ہوتا ہے۔
2۔ معاشرتی کردار
مسجد مسلم معاشرے کا مرکز و مرجع ہے، اس لیے بہت سے معاشرتی اُمور اس سے وابستہ
[1] کشف الخفاء ومزیل الالباس از امام عجلونی :2689