کتاب: محدث شمارہ 360 - صفحہ 66
کے اللہ کی عبادت اور بندگی کے لیے جاسکیں اور انفراداً یا اکٹھے ہوکر نماز ادا کرسکیں۔[1] مسجد ؛تاریخ کے آئینے میں دنیا میں سب سے پہلی مسجد کعبہ شریف ہے جس کی بنیاد فرشتوں نے رکھی تھی۔ اس کے بعد حضرت آدم علیہ السلام نے اس کی دیکھ بھال کی۔ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : '' جب اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم علیہ السلام کو زمین پر اُتارا تو فرمایا کہ میں تمہارے ساتھ ایک گھر بھی بھیج رہا ہوں جس کا طواف میرے عرش کی طرح ہوگا اور اسکے ارد گرد اسی طرح نماز پڑھی جائے گی جس طرح میرے عرش کے پاس پڑھی جاتی ہے۔''[2] اور قرآنِ مجید نے اس بات کی شہادت یوں دی ہے: ﴿إِنَّ أَوَّلَ بَيتٍ وُضِعَ لِلنّاسِ لَلَّذى بِبَكَّةَ مُبارَ‌كًا وَهُدًى لِلعـٰلَمينَ ﴿96﴾[3] ''بلا شبہ سب سے پہلا گھر جو لوگوں کی عبادت کے لیے بنایا گیا، وہ ہے جو مکہ میں ہے۔ یہ برکت والا اور جہانوں کے لیے ہدایت والا ہے۔'' مسجدِ حرام کے بعد دوسری بڑی 'مسجد اقصیٰ' ہے جسے حضرت داؤد علیہ السلام اور حضرت سلیمان علیہ السلام نے بنایا تھا جس کا ذکر قرآنِ مجید اور دیگر آسمانی کتابوں کے علاوہ تاریخ کی کتابوں میں بھی ہے۔ اسلام کی آمد کے بعد مدینہ منورہ میں اسلام کی اوّلین مساجد: قبا اور مسجدِ نبوی ہیں۔ ان دونوں کی بنیاد امام کائنات جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکھی، پھر مساجد کی تعمیر کا سلسلہ جاری رہا۔امام ابوداؤد نے 'کتاب المراسیل' میں لکھا ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں مدینہ میں 9 اور مختلف قبائل میں 22 مساجد تھیں اور ان کے ناموں کی فہرست بھی ذکر کی ہے۔[4] مسلمان دنیا میں جہاں بھی گئے، مساجد بناتے گئے۔ مسلمان حکمرانوں نے بھی بڑی عظیم مساجد تعمیر کروائی ہیں۔ ہر دور میں مساجد مسلمانوں کی ثقافت اور فنونِ لطیفہ کا بے مثال نمونہ
[1] بحوالہ اعلام المساجد باحکام المساجداز زجاج: ص27 [2] تاریخ مکہ مکرّمہ از ڈاکٹر محمد الیاس [3] سورۃ آل عمران :96 [4] سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم از شبلی نعمانی و سید سلیمان ندوی: جلد2