کتاب: محدث شمارہ 360 - صفحہ 6
اس پر قابو پانا مشکل ہوتا جارہا ہے۔البتہ کمپیوٹر عملی تحقیق سے وابستہ، یا دعوت وتبلیغ میں مصروف اورکسی ملازمت پیشہ شخص کے لئے، دورانِ ملازمت اس کو ملنے والے کاموں کا بڑا اچھا معاون ثابت ہوسکتا ہے۔
مغرب کے نظریۂ تعلیم کی ایک خوبی یہ ہے کہ وہاں ثانوی تعلیم کے بعد پیشہ وارانہ مراحل میں تعلیم کے دوران صرف تھیوری یا نظریہ پر اکتفا نہیں کیا جاتا، بلکہ اس تعلیم کے دوران ان کا نصف سے زائد وقت ان طلبہ کو ان عملی مسائل کا سامنا کرنے کی تربیت بھی دینا ہے جس میں وہ تحصیل علم کے بعد اپنی صلاحیتیں کھپائیں گے۔ تعلیم کو عملی مراحل کے ذریعے مکمل کرنا ایک طرف اُن کے نظریات میں نکھار اور تجربہ وبصیرت پیدا کرتا ہے تو دوسری طرف ان نوجوانوں کی مالی مشکلات کا حل بھی ان جز وقتی ملازمتوں کے ذریعے موجود ہوتا ہے۔ اور جب یہ طلبہ اپنے کمائے گئے پیسے سے اپنے اساتذہ سے رہنمائی حاصل کرتے ہیں اور عملی مسائل کا سامنا کرتے ہوئے تعلیمی مراحل طے کرتے ہیں، تو اُنہیں اس رہنمائی کی قدر وقیمت اور ان سے کامل استفادہ کی توفیق ارزاں ہوتی ہے اور بعداز تکمیل علم اُنہیں کئی سال ملازمت کے انتظار میں ضائع کرنے کی بجائے، فوراً بعد ہی مفید اور کارآمد مصروفیت وملازمت بھی میسّر آجاتی ہے۔ چنانچہ نوجوانوں کی غیرمعمولی صلاحیت کو مفید بنانے کے لئے جہاں ایک طرف اُنہیں والدین پر بے جا انحصار سے نکالنا ضروری ہے تو دوسری طرف اُن کے لئے جزوقتی ملازمتیں پیدا کرنے کی بھی اشد ضرورت ہے۔ ہم نے مغربی تعلیم کی بے انتہا تفصیلات تو گہرائی میں اُترے بغیر حاصل کرلی ہیں، لیکن ان کی پروفیشنل تعلیم کے اس پہلو کو سنجیدگی سے لینے کی طرف توجہ نہیں کی۔
یاد رہے کہ مغرب میں ایسی تعلیم جس پر بعد میں انسان کے معاش کا انحصار ہو، انتہائی مہنگی ہے اور حکومت صرف بنیادی تعلیم تک تعاون کرتی ہے، اس مرحلہ کو طالب علم کو اکیلے ہی عبور کرنا ہوتا ہے، جس کے لئے اسے آسان تعلیمی قرضے وغیرہ دینے کی سہولتیں موجود ہوتی ہیں۔ اس طرح طلبہ میں احساسِ ذمہ داری اور محنت ویکسوئی سے تعلیم حاصل کرنے کا رویہ پروان چڑھتا ہے۔ الغرض اگر ہمارے طلبہ تعلیم یا عملی زندگی کے بارے میں سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کرتے تو کمپیوٹر وانٹرنیٹ جیسے ہتھیار کے غلط اور مخربِ اخلاق نتائج ظاہر وباہر ہیں، کیونکہ ان کے غلط استعمال کیلئے بہر حال کسی انتظام وتدبیر کی ضرورت نہیں ہےاور اسکا داعیہ اس خطرناک عمر میں سب سے قوی ہوتا ہے، نفس امارہ اور شیطان کی ہردم ترغیب اس پر مستزاد ہے۔
کمپیوٹر وانٹر نیٹ کی مثال چھری اور چاقوکی سی ہے، اگر اس چھری سے کوئی مفید کام کرنے