کتاب: محدث شمارہ 360 - صفحہ 59
(( الدُّنْيَا مَتَاعٌ وَخَيْرُ مَتَاعِ الدُّنْيَا الْمَرْأَةُ الصَّالِحَةُ )) [1]
''دنیا ایک پونجی ہے اور دنیا کی سب سے بہتر پونجی نیک عورت (بیوی) ہے۔''
ایک دوسری حدیث میں نیک عورت کی خصلتیں بیان فرمائی ہیں:
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں:
سُئِلَ رَسُولُ اللّٰه صلی اللہ علیہ وسلم أَيُّ النِّسَاءِ خَيْرٌ قَالَ: ((الَّذِي تَسُرُّهُ إِذَا نَظَرَ وَتُطِيعُهُ إِذَا أَمَرَ وَلَا تُخَالِفُهُ فِيمَا يَكْرَهُ فِي نَفْسِهَا وَمَالِهِ)) [2]
''رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا گیا: کون سی عورت بہتر ہے؟ آپ نے فرمایا: وہ عورت (بیوی) سب سے بہتر ہے كہ جب خاوند اس کی طرف دیکھے تو وہ خوش کن نظر سے اُسے دیکھے۔ جب خاوند اسے کسی بات کا حکم دے، تو اسے بجا لائے اور وہ (عورت) اپنے نفس اور خاوند کے مال میں اس کی خواہش کے برعکس ایسا رویہ اختیار نہ کرے جو ا ُس کے خاوند کو ناپسند ہو۔''
قرآنِ مجید میں بھی نیک عورتوں کے لیے قَانِتَات کا لفظ استعمال ہوا ہے:
﴿ فَالصّٰلِحٰتُ قٰنِتٰتٌ ﴾[3]
''نیک عورتیں قانتات ہیں۔''
اور قانتات کا مطلب ہے: فرماں بردار، اللہ کی بھی اور خاوند کی بھی!
اس وضاحت سے مقصود یہ ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عورت کو مردوں کے لیے جو نہایت خطرناک فتنہ قرار دیا ہے جس کے شواہد آج ہم دیکھ رہے ہیں، یہ وہ عورتیں ہیں جو شرعی حدود و قیود سے آزاد ہیں، اور اُن کے مرد بھی اپنی غلامانہ ذہنیت اور خود بھی دین سے دور ہونے کی وجہ سے اِن عورتوں کو روکنے ٹوکنے اور ان کو راہِ راست پر رکھنے کی ہمت نہیں رکھتے۔ لیکن جن مردوں کی عورتیں دین دار اور دین کی پابند ہیں، اور وہ دینی اقدار و روایات کی بالادستی میں اپنے خاوندوں کی مددگار ہوتی ہیں، وہ فتنہ نہیں ہیں، وہ سراپا خیر و برکت ہیں۔
[1] صحیح مسلم:۱۴۶۹
[2] سنن نسائی:۳۲۳۳
[3] سورۃ النساء:۳۴