کتاب: محدث شمارہ 360 - صفحہ 54
کیونکہ ان بالوں سے واقعی عورت کا چہرہ بدنما ہو جاتا ہے۔ اس بدنمائی کو دور کرنا اس کے لیے جائز اور مستحب ہے جب کہ پہلی قسم کا مطلب فیشن کے طور پر اللہ کی پیدائش میں تبدیلی کرنا ہے جس کی اجازت نہیں ہے۔ مُتَفَلِّجَات، مُتفلّجة کی جمع ہے۔ یہ اس عورت کو کہا جاتا ہے جو' فَلَج' کرتی یا کرواتی ہے۔ فَلَج کے معنی ہیں: ثنائی یا رباعی دانتوں کے درمیان کشادگی کرنا۔ یہ وہ عورتیں کرتی تھیں جن کے دانت ملے ہوتے تھے اور وہ ایسا اپنے آپ کو کمسن یا خوب صورت ظاہر کرنے کے لیے کرتی تھیں، کیونکہ کمسن عورتوں کے دانتوں کے درمیان کچھ کشادگی ہوتی تھی جو ان کی کمسنی اور حسن کی علامت سمجھی جاتی تھی، اس لیے بڑی عمر کی عورتیں فَلَج کرکے اپنی عمر تھوڑی اور اپنے آپ کو حسین باور کراتی تھیں، جیسے آج کل بھی عورتوں میں یہ رحجان عام ہے اور اپنی عمر چھپانے کے لیے وہ دسیوں قسم کے فیشن اور میک اپ کرتی ہیں۔ مذکورہ سب کام ایسے ہیں جن پر لعنت فرمائی گئی ہے اور اس کی دو وجوہ ہیں: ایک یہ کہ ان سب کاموں میں مقصد دھوکا اور فریب دینا ہے۔ دوسرے، ان میں اللہ کی پیدائش میں تبدیلی کرنے کی مذموم سعی ہے۔ مذکورہ تفصیل سے حسب ذیل چیزیں واضح ہوتی ہیں: عورت زیب و زینت اختیارتو کر سکتی ہے (گو اس کا اظہار صرف خاوند ومحارم کے سامنے جائز ہے) لیکن اپنے حسن و جمال میں اضافے کے لیے زیب و زینت کے ایسے طریقے اختیار نہیں کر سکتی جن میں دھوکہ اور فریب کا عنصر شامل ہو، یا ان میں اللہ کی تخلیق میں تبدیلی کا اظہار ہو۔شادی بیاہوں کے موقعے پر عورتوں کی آرائش و زیبائش میں بالعموم یہ دونوں ہی پہلو نمایاں ہوتے ہیں۔ ناجائز کام کرنے والے بیوٹی پارلروں کا کاروبار بھی حرام ہے اس اعتبار سے بیوٹی پارلروں کے ذریعے سے عورتوں میں حسن و جمال اور آرائش و زیبائش کے جو طور طریقے سکھائے جا رہے ہیں اور عورتیں انہیں اختیار کر رہی ہیں، جیسے