کتاب: محدث شمارہ 360 - صفحہ 50
لباس اور اُن کے طور اطوار اختیارکیے جائیں۔ جیسے آج کل بہت سے نوجوان لڑکے اور لڑکیاں فلموں میں کام کرنے والے مردوں اور عورتوں کے حیا باختہ لباسوں اور بے ہودہ طور اطوار کی نقالی کرتے ہیں۔ اور ایک پانچویں صورت یہ ہے کہ ایسا لباس پہنا جائے کہ لباس پہننے کے باوجود جسم کے نمایاں حصے عریاں ہو۔ اس صورت کی مزید تفصیل اگلی حدیث کے تحت آئے گی۔ شادی بیاہوں میں ہماری عورتوں کا لباس بالعموم،ایک تیسری صورت کو چھوڑ کر، باقی صورتوں کا مظہر ہوتا ہے۔ اس قسم کے لباسوں پر جو سخت وعید ہے، وہ ہم سب کے لیے لمحۂ فکریہ ہے۔ ﴿ فَهَلْ مِنْ مُّدَّكِرٍ ﴾[1]''کیا کوئی ہے نصیحت پکڑنے والا؟'' 6. حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( صِنْفَانِ مِنْ أَهْلِ النَّارِ لَمْ أَرَهُمَا قَوْمٌ مَعَهُمْ سِيَاطٌ كَأَذْنَابِ الْبَقَرِ يَضْرِبُونَ بِهَا النَّاسَ وَنِسَاءٌ كَاسِيَاتٌ عَارِيَاتٌ مُمِيلَاتٌ مَائِلَاتٌ رُءُوسُهُنَّ كَأَسْنِمَةِ الْبُخْتِ الْمَائِلَةِ لَا يَدْخُلْنَ الْجَنَّةَ وَلَا يَجِدْنَ رِيحَهَا وَإِنَّ رِيحَهَا لَيُوجَدُ مِنْ مَسِيرَةِ كَذَا وَكَذَا)) [2] ''جہنمیوں کی دو قسمیں ہیں، جنہیں میں نے نہیں دیکھا (ابھی ان کا وجود نہیں ہے، مستقبل میں ہو گا) ایک وہ لوگ کہ ان کے پاس کوڑے ہوں گے، گائے کی دموں جیسے، وہ ان سے لوگوں کو ماریں گے۔ (دوسری قسم) وہ عورتیں، جو لباس پہننے کے باوجود ننگی ہوں گی، مائل کرنے والی اور مائل ہونے والی ہوں گی، ان کے سر بختی اونٹ کی کوہان کی طرح جھکے ہوں گے، یہ عورتیں جنّت میں نہیں جائیں گی بلکہ اس کی خوشبو تک نہ پائیں گی حالانکہ اس کی خوشبو اتنی ا تنی مسافت (یعنی بڑی بڑی دور) سے سونگھی جا سکنے والی ہوگی۔'' وضاحت:یہ حدیث نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے معجزات اور اعلامِ نبوت میں سے ہے۔ آپ نے اس
[1] سورۃ القمر: 22 [2] صحیح مسلم:۲۱۲۸