کتاب: محدث شمارہ 360 - صفحہ 5
ماحول کو پاکیزہ رکھنے کی ان کوششوں کے تناظر میں طلبہ مدارس کے ہاتھ میں لیپ ٹاپ کا تھما دینا مغربی ثقافت کا ایک نیا چیلنج اور مہلک خرابی کا پیش خیمہ ثابت ہوسکتا ہے۔ کمپیوٹر کا ایک مذموم استعمال تو وہ ہے جس کی طرف اوپر اشارہ کیا گیا اور اکثر وبیشتر کمپیوٹر انہی کاموں کے لئے استعمال کیا جاتا ہے، جس کی شہادت مختلف عوامی سروے دے چکے ہیں۔ تاہم کمپیوٹر کے مفید استعمالات بھی اتنے ہی زیادہ ہیں جن کی بنا پر اس کو شر ّمحض قرار نہیں دیا جاسکتا، لیکن اس کے لئے ضرورت اس بنیادی امر کی ہے کہ کمپیوٹر کو مفید مصرف کے لئے وہی شخص استعمال کرتا ہے جس کے پاس کوئی مفید مصروفیت اور مثبت ہدف و مقصد كا وجودہو۔ یہ بات بھی ہم بخوبی جانتے ہیں کہ اس وقت پاکستان کی نوجوان نسل مفید مصروفیتوں اور مثبت مقاصدپرکتنی توجہ دیتی ہے یا ہمارے تعلیمی ادارے طلبہ کو تعمیری کاموں میں کتنا کھپا رہے ہیں۔ یورپی ممالک میں ہر بالغ فرد پر اپنی مالی کفالت کی ذمہ داری ہونے کے سبب اسے کوئی مفید مصروفیت تلاش کئے بغير چارہ نہیں ہوتا،جس سے وہ اپنا روزہ مرہ خرچ چلائے۔ اسلام نے بھی اسی بنا پر بالغ لڑکوں کی کفالت کی ذمّہ داری والدین پر نہیں ڈالی، اس سے اُنہیں مفید شہری بننے اور باشعور حیات کے آغازسے ہی بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملتا ہے۔ تاہم پاکستان میں مشرق ومغرب کی جو ملغوبہ ثقافت ہم نے متعارف کرارکھی ہے، اس میں نوجوان نسل کی فارغ البالی، ماں باپ کے سر پر بوجھ بن کر بیٹھے رہنا اور اعلیٰ تعلیمی مراحل کے دوران اپنی عمر کے قیمتی سالوں کو ضائع کرنا ایک سنگین مسئلہ ہے۔ پاکستان میں وزیر اعلیٰ پنجاب نے طلبہ وطالبات کے ہاتھوں میں لیپ ٹاپ تھما کر دینی مدارس کے اساتذہ اور طلبہ کو ایک مشکل امتحان میں ڈال دیا ہے۔ ان کمپیوٹروں کے مفید استعمال اور نوجوانوں کو مشغول کرنے کی طرف توجہ نہ کی گئی تو یہ ایک خطرناک قومی المیہ بھی ثابت ہوسکتا ہے!! ایک اسلامی تعلیمی ادارہ کے 'ناظم تعلیمات' ہونے کے ناطے میں یہ بات اپنے تجربے کی بنا پر کہہ سکتا ہوں کہ کمپیوٹر سائنس کے طلبہ کو چھوڑ کر، مضامین یا اسائنمنٹس کے سوا لیپ ٹاپ کا اعزاز دیے جانے والے ان نوجوانوں کے پاس ان کا کوئی مفید ایسا مصرف نہیں جو اس سے مثبت استفادہ کو پروان چڑھائے۔اور یہ تو تعلیم سے وابستہ ماہرین بخوبی جانتے ہیں کہ کتنے طلبہ مضامین یا اسائنمنٹس کی تیاری سنجیدگی سے کرتے ہیں۔ طلبہ کی تعلیم میں سنجیدگی کا یہ عالم ہے کہ کمپیوٹر کی مدد سے نئی تحقیق کی بجائے پرانے مضامین کو دوبارہ پیش کرنے کا رجحان روز افزوں ہے اور