کتاب: محدث شمارہ 360 - صفحہ 49
پیروی کرتے ہوئے تمام خرافات و رسومات سے بچ کر شادیاں کریں گے، پہل کرنے والے کو بھی ان سب کی ان نیکیوں کا اجر ...ان کے اجروں میں کٹوتی کے بغیر... ملے گا۔ یہ دو راستے اور دو طریقے ہیں۔ ایک ڈھیروں اجر و ثواب کمانے کا اور دوسرا گناہوں کا ناقابل برداشت بوجھ اپنے اوپر لاد لینے کا ... : ﴿فَمَن شاءَ فَليُؤمِن وَمَن شاءَ فَليَكفُر‌ ۚ إِنّا أَعتَدنا لِلظّـٰلِمينَ نارً‌ا...﴿29﴾ ''اب جس کا جی چاہے، بھلائیوں والا راستہ اپنا لے اور جس کا جی چاہے دوسرا، لیکن اسے یاد رکھنا چاہیے کہ نافرمانی والا راستہ اختیار کرنیوالوں کیلیے جہنم کی آگ ہے۔'' 5. حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اﷲ عنہما سے مروی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( مَنْ لَبِسَ ثَوْبَ شُهْرَةٍ فِي الدُّنْيَا أَلْبَسَهُ اللّٰه ثَوْبَ مَذَلَّةٍ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ثُمَّ أَلْهَبَ فِيهِ نَارًا)) [1] ''جس نے دنیا میں شہرت کا لباس پہنا، اللہ تعالیٰ اس کو قیامت کے دن ذلّت کا لباس پہنائے گا، پھر اس میں جہنم کی آگ بھڑکائے گا۔'' وضاحت: اللہ تعالیٰ نے اسباب و وسائل سے نوازا ہو تو اظہارِ نعمت کے طور پر اچھا اور عمدہ لباس پہننا جائز ہے۔ لیکن اس حدیث میں جس لباس شہرت کا ذکر ہے، وہ کون سا ممنوع لباس ہے؟ اس کی چار صورتیں ہیں: اس کی ایک صورت تو یہ ہے کہ انسان اس نیت سے لباس فاخرہ پہنے کہ لوگوں میں اس کے لباس کا اور اس کی شان و شوکت کا چرچا ہو۔ دوسری صورت یہ ہے کہ عام چلن کے برعکس ایسے رنگ کا یا ایسی تراش خراش کا لباس پہنے کہ اس کی اس طرفہ طرازی کی وجہ سے اس کی شہرت ہو۔ تیسری صورت یہ ہے کہ ریاکاری کے طور پر فقرا و مساکین کے روپ میں رہے تاکہ لوگ اسے پارسا اور پرہیز گار سمجھیں۔ چوتھی صورت یہ ہے کہ محض نمودونمائش کی نیت سے کسی مخصوص قسم کے لوگوں کا
[1] سنن ابن ماجہ:۳۶۰۷؛سنن ابو داؤد:۴۰۲۹