کتاب: محدث شمارہ 360 - صفحہ 46
ہو گی، غلام اپنے آقا کے مال کا نگران ہے اور اس سے اس کی بابت پوچھا جائے گا۔ اچھی طرح سن لو! تم سب کے سب نگران اور ذمے دار ہو اور تم سب سے اپنے اپنے ماتحتوں (رعیت) کے بارے میں پوچھا جائے گا۔''
وضاحت: عربی زبان میں 'راعی' کا مطلب ہے: نگران اور ذمے دار، کس چیز کا؟ جو اس کے ماتحت ہے۔ وہ ان کی اصلاح کرنے ، ان کے ساتھ عدل و انصاف کا برتاؤ کرنے اور ان کے دین و دنیا کی مصلحتوں کا خیال رکھنے کا ذمے دار ہے۔
مَسْئُوْلٌ کا مطلب ہے، اس سے قیامت کے دن پوچھا جائے گا، باز پرس ہو گی، کس بات کی؟ اس بات کی کہ اس نے اپنے ماتحتوں کے حقوق کی رعایت کی؟ ان کی دینی و دنیاوی مصلحتوں کا خیال رکھا اور ان کی تعلیم و تربیت کا صحیح اہتمام کیا ؟
اس حدیث کی روشنی میں جائزہ لیا جائے کہ معاشرے میں پھیلی ہوئی برائیوں اور شادی بیاہ میں ہونے والی خلافِ شرع رسومات و خرافات سے اپنے اپنے ماتحتوں کو بچانے میں کوئی کردار ادا کیا ہے؟ اگر ادا کیا ہے تو وہ کیا ہے؟ ... ہر گھر کا سربراہ مرد اور عورت بھی اللہ کی بارگاہ میں جانے سے پہلے آخرت کی باز پرس کو سامنے رکھے۔
3. حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اﷲعنہماسے مروی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((اَبْغَضُ النَّاسِ اِلَى اللّٰهِ ثَلَاثَةٌ: مُلْحِدٌ فِي الْحَرَمِ، وَمُبْتَغِ فِي الْاِسْلَامِ سُنَّةَ الْجَاهِلِیَّةِ، وَمُطَّلِبٌ دَمَ امْرِیٍٔ بِغَیْرِ حَقٍّ لِیُهْرِیْقَ دَمَهُ)) [1]
''لوگوں میں سب سے زیادہ ناپسندیدہ اللہ کے ہاں تین شخص ہیں۔ ایک حرم میں بے دینی پھیلانے والا۔ دوسرا، اسلام میں جاہلیت کے طریقے تلاش (اختیار) کرنے والا، تیسرا، ناحق کسی شخص کے خون کا خواہاں، تاکہ وہ اس کا خون بہائے۔''
وضاحت: ہماری شادی بیاہوں کی بیشتر رسومات ہندوؤں کی نقالی پر مبنی ہیں یا مغرب کی حیا باختہ تہذیب اور زمانۂجاہلیت کی خرافات پر۔ گویا قدیم و جدید جاہلیت کا مجموعہ اور اسلامی
[1] صحیح بخاری:۶۸۸۲