کتاب: محدث شمارہ 360 - صفحہ 44
اسلامی معاشرت صلاح الدین یوسف
شادی بیاہ کے رسوم ورواج
احادیثِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی روشنی میں
بارات اور جہیز کے علاوہ شادی کے رسوم ورواج میں جن فضولیات کا اہتمام ہوتا ہے، ان کی تفصیل کافی لمبی ہے اور نہایت ہوش ربا بھی۔چند سال قبل روزنامہ'جنگ ' کے ایک فیچر نگار نے ان تفصیلات پر مبنی ایک مفصل فیچر لکھا تھا جو راقم کی کتاب 'مسنون نکاح' مطبوعہ دارالسلام میں درج ہے ۔ قارئین اس کتاب میں ملاحظہ فرما سکتے ہیں۔ ص ی
شادی بیاہ کی بے ہودہ اور خلافِ شرع رسومات کے ارتکاب ، ان میں شرکت اور ان سے تعاون میں بڑے بڑے دین دار حضرات بھی کوئی تأمل نہیں کرتے۔ ایسے مداہنت پسند حضرات کے لیے چند احادیث مختصر مختصر تبصرے کے ساتھ پیش ہیں تاکہ ان کی روشنی میں اپنے طرزِ عمل کا جائزہ لیا جا سکے۔
1. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((مَنْ رَأَی مِنْکُمْ مُنْکَرًا فَلْیُغَیِّرْهُ بِیَدِهِ، فَاِنْ لَّمْ یَسْتَطِعْ فَبِلِسَانِهِ، فَاِنْ لَمْ یَسْتَطِعْ فَبِقَلْبِهِ وَذٰلِكَ اَضْعَفُ الإِِیْمَانِ)) [1]
''تم میں سے جو کسی برائی کو دیکھے تو اسے چاہیے کہ وہ اس کو اپنے ہاتھ سے روک دے، اگر اس کی طاقت نہ ہو تو زبان سے اس کی برائی کا اظہار کرے، اگر اس کی بھی طاقت نہ ہو تو دل سے اس کو بُرا سمجھے، اور یہ ایمان کا کمزور ترین درجہ ہے۔''
وضاحت:مرد کو اللہ تعالیٰ نے عورتوں پر قوام (حاکم ، نگران، سربراہ) بنایاہے، اس لیے ہر
[1] صحیح مسلم:رقم الحدیث ۴۹