کتاب: محدث شمارہ 360 - صفحہ 41
ہیں۔ دنیا کی لذتوں اور دنیاوی فوائد کو آخرت پر ترجیح دیتے ہیں۔ خسر الدنيا والآخرة دنیا اور آخرت میں خسارہ پا لیا اور اپنی دنیا و آخرت برباد کر لی۔ 45. حال اور مستقبل کی نعمتیں ختم ہوجاتی ہیں: موجود انعامات ختم اور مستقبل کے انعامات سے محروم ہوجاتا ہے۔ اسباب نعمت میں سے اہم ترین اطاعت و فرمانبرداری ہے۔ 46. فرشتوں سے دوری اورشیطان کا قربت: بندہ جب جھوٹ بولتا ہے تو فرشتہ ایک میل دور چلا جاتا ہے۔حضرت عبد اللہ بن عمر روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:((إذا كذب العبد تباعد منه الملك ميلاً من نتن ما جاء به)) [1] ہر شخص کا ایک فرشتہ اور شیطان ہوتا ہے۔ نیکی کرتا ہے تو یہ فرشتہ شیطان کو بھگا دیتا ہے۔ اور انسان کا مقرب بن جاتا ہے: ﴿إِنَّ الَّذينَ قالوا رَ‌بُّنَا اللَّهُ ثُمَّ استَقـٰموا تَتَنَزَّلُ عَلَيهِمُ المَلـٰئِكَةُ أَلّا تَخافوا وَلا تَحزَنوا وَأَبشِر‌وا بِالجَنَّةِ الَّتى كُنتُم توعَدونَ ﴿30﴾[2] ''جن لوگوں نے کہا کہ اللہ ہمارا ربّ ہے اور پھر وہ اس پر ثابت قدم رہے، یقیناً اُن پر فرشتے نازل ہوتے ہیں اور ان سے کہتے ہیں کہ نہ ڈرو، نہ غم کرو، اور خوش ہو جاؤ اُس جنت کی بشارت سے جس کا تم سے وعدہ کیا گیا ہے۔'' ﴿إِذ يوحى رَ‌بُّكَ إِلَى المَلـٰئِكَةِ أَنّى مَعَكُم فَثَبِّتُوا الَّذينَ ءامَنوا﴿12﴾[3] ''اور وہ وقت یاد رکھو جبکہ تمہارا ربّ فرشتوں کو اشارہ کر رہا تھا کہ میں تمہارے ساتھ ہوں، تم اہلِ ایمان کو ثابت قدم رکھو۔'' یہ فرشتہ اس کی زبان سے سچّی باتیں نکلواتا ہے جبکہ شیطان قلب پر باطل کا القا کرتاہے اور زبان پر بھی۔یہ فرشتے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی طرح انسان کی مدافعت کرتے ہیں جب نبی کریم نے انہیں کہا تھا کہ ((کان الملك یدافع عنك فلما رددت علیه جاء الشیطان فلم
[1] تلخیص الحبیر:1/39 [2] سورة حم السجدۃ:30،31 [3] سورة الانفال:12