کتاب: محدث شمارہ 360 - صفحہ 40
شکلیں اس لیے بنائی ہیں کہ ہم اُن کی خوبصورتی سے فائدہ اٹھائیں۔ اگر کسی نیک سے پالا پڑے تو اسے وحدت الوجود اور حلول کےفلسفوں میں اُلجھادو۔ 42. حق اور باطل میں تمیز ختم کردیتا ہے: شیطان نظر کے بعد کان کے مورچے کی ناکہ بندی کرتاہے تاکہ کسی طرح اس کے کانوں میں کوئی مفید اور نفع بخش بات نہ پہنچ سکے۔امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے راستے میں رکاوٹیں ڈال دیتا ہے۔ 43. زبان کے مورچے کی ناکہ بندی: زبان کو نیکیاں نہیں کرنے دیتا۔ذکر الٰہی، استغفار توبہ، تلاوتِ قرآن، تعلیم دین، تفسیر وحدیث کو اس کی زبان پر نہ آنےدو۔ زبان پرقابو پاؤ، حق بات کہنے سے روک دو۔ حق بات کہنے سے رکنے والا شیطان کا گونگا بھائی ہے: ﴿قالَ فَبِما أَغوَيتَنى لَأَقعُدَنَّ لَهُم صِر‌ٰ‌طَكَ المُستَقيمَ 16 ثُمَّ لَءاتِيَنَّهُم مِن بَينِ أَيديهِم وَمِن خَلفِهِم وَعَن أَيمـٰنِهِم وَعَن شَمائِلِهِم ۖ وَلا تَجِدُ أَكثَرَ‌هُم شـٰكِر‌ينَ ﴿17﴾[1] ''بولا، اچھا تو جس طرح تو نے مجھے گمراہی میں مبتلا کیا میں بھی اب تیری سیدھی راہ پر۔اِن انسانوں کی گھات میں لگا رہوں گا، آگے اور پیچھے، دائیں اور بائیں، ہر طرف سے اِن کو گھیروں گا اور تو ان میں سے اکثر کو شکر گزار نہ پائے گا۔'' فرمانِ نبوی ہے: ((إن الشیطان قد قعد لابن آدم بطرق کلها)) ''یہ حقیقت ہے کہ بنی آدم کے تمام راستوں پر شیطان بیٹھا ہوا ہے۔'' وہ اسے نیکیوں سے روکتا ہے، نماز ، حج اور صدقہ سے منع کرتا ہے ، نفس امارہ کومضبوط کر دیتا ہے۔ 44. گناہ گار اپنی جان کو ہی بھول جاتا ہے: ﴿وَلا تَكونوا كَالَّذينَ نَسُوا اللَّهَ فَأَنسىٰهُم أَنفُسَهُم ۚ أُولـٰئِكَ هُمُ الفـٰسِقونَ ﴿19﴾[2] '' اُن لوگوں کی طرح نہ ہو جاؤ جو اللہ کو بھول گئے تو اللہ نے اُنہیں خود اپنا نفس بھلا دیا، یہی لوگ فاسق ہیں۔'' ﴿نَسُوا اللَّهَ فَأَنسىٰهُم﴾ ایسے لوگ اپنا نفع نقصان، فلاح وسعادت اصلاح دنیا و آخرت بھول جاتے
[1] سورة الاعراف:16،17 [2] سورة الحشر:19