کتاب: محدث شمارہ 360 - صفحہ 39
قیامت کے روزانسان اس شیطان سے ان الفاظ میں شکوہ کناں ہوگا: ﴿يـٰلَيتَ بَينى وَبَينَكَ بُعدَ المَشرِ‌قَينِ...﴿38﴾[1] '' کاش میرے اور تیرے درمیان مشرق ومغرب کا بُعد ہوتا، تُو تو بد ترین ساتھی نکلا۔'' جب کہ عمر رضی اللہ عنہ جیسے لوگوں سے شیطان ڈر کر راستہ تبدیل کر لیتا تھا۔ 41. شیطان کو گناہگار اپنے خلاف خود مدد دیتا ہے: گناہ شیطان کا لشکر ہے۔ شیطان انسان کےساتھ اس طرح ہوتا ہے جیسے خون چلتا ہے بلکہ اس پر مزید یہ کہ انسان سوتا ہے، شیطان نہیں سوتا۔ انسان غافل ہوجاتا ہےلیکن شیطان غافل نہیں ہوتا۔ انسان شیطان کو نہیں دیکھتا، البتہ شیطان اور اُس کا کنبہ اُسے وہاں سے دیکھتا ہے جہاں سے انسان نہیں دیکھتے۔ شیطان اللہ کے خلاف ہمیں ورغلاتا ہے۔ حالانکہ حقیقت امر تو یہ ہے کہ ہماری لعنت، پھٹکار اور رحمتِ خداوندی سے دور ی کا اصل سبب ہی شیطان ہے جو انسان کو جہنم کاساتھی بنادینا چاہتا ہے۔ ایسے میں اللہ تعالیٰ اپنے مؤمن بندے کی مدد کرتا ہے۔اپنے کلام مجید:قرآن سے، رسول سے... یقین و ایمان سے عقل دی، اس نے ہمیں ضمیر دیا، عقل دی،آنکھ، کان، زبان، ہاتھ، پاؤں کی بیش بہا نعمتیں دیں، اُن سب کے ساتھ حاملین عرش کو اُن کی پشت پر کھڑا کردیا تاکہ وہ ان کے لیےدعاے استغفار کرتے رہیں اور اللہ اُنہیں گناہوں سے بچالے۔یہی لوگ حزب اللہ ہیں:﴿أُولـٰئِكَ حِزبُ اللَّهِ ۚ أَلا إِنَّ حِزبَ اللَّهِ هُمُ المُفلِحونَ ﴿22﴾[2] ''وہ اللہ کی پارٹی کے لوگ ہیں خبردار رہو، اللہ کی پارٹی والے ہی فلاح پانے والے ہیں۔'' شیطان کا طریقۂ واردات یہ ہے کہ وہ نفس کو ورغلاتا ہےکہ اُمیدیں دلاؤ، وسوسےڈالو، دل تک پہنچو۔ نگاہ کو لہو و لعب، تفریح،غفلت اور شہوات میں پھنسادو، ان کے لیے گناہ سجا دو، بے پردگی، بے حجابی کو عام کر دو۔ شیطان یہ شبہ عام کرتا ہے کہ اللہ نے خوبصورت
[1] سورة الزخرف:38 [2] سورة المجادلہ:22