کتاب: محدث شمارہ 360 - صفحہ 36
اُنہیں خوب سیراب کرتے۔''﴿لَأَكَلوا مِن فَوقِهِم وَمِن تَحتِ أَر‌جُلِهِم ۚ مِنهُم أُمَّةٌ مُقتَصِدَةٌ...﴿66﴾[1] '' تو اِن کے لیے اوپر سے رزق برستا اور نیچے سے ابلتا اگرچہ اِن میں کچھ لوگ راست رو بھی ہیں۔'' حدیثِ قدسی ہے جسے وہب بن منبہ رضی اللہ عنہ نے اسرائیلیات میں سے بیان کیا ہے: ((إذا رضیتُ بارکت وليس لبرکتی منتهی وإذا غضبت لعنتُ ولعنتي تدرك السابع من الولد)) [2] ''جب میں کسی سے راضی ہوجاتا ہوں تو اس پر برکات کا نزول کرتا ہوں اور میری برکت کی کوئی انتہا نہیں ۔ جب ناراض ہوجاؤں تو اس پر لعنت مسلط کردی جاتی ہے اور میری لعنت کا وبال ساتویں پشت تک جاتا ہے۔'' معصیت سے رزق و عمر کی برکتیں اس لئے ختم ہوتی ہیں کہ گناہ اور اس کے کرنے والوں پر شیطان مسلط ہوجاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کھانے پینے ، کپڑے پہننے اورسواری وغیرہ میں بسم اللّٰه الرحمٰن الرحیم مشروع ہے۔کیونکہ ذکر الٰہی سے شیطان بھاگ جاتا ہے اور برکت کی راہیں کھل جاتی ہیں۔ ساری برکتیں وہیں سے ہیں ، کیونکہ وہ خود برکت والا ﴿تَبـٰرَ‌كَ الَّذى بِيَدِهِ المُلكُ...﴿1﴾[3] " اس کارسول، اس کابندہ، اس کا حکم اور ہر وہ چیز جس کی نسبت اللہ سے ہےبابرکت ہے۔ اورجس چیز کی نسبت غیراللہ سے ہے، وہ برکت سےخالی ہوتی ہے: ((الدنیا ملعونة وملعون ما فیها إلاما کان لله)) [4] دنیا ملعون ہے ۔اس میں جو کچھ ہے سب ملعون ہے سوائے اللہ کے ذکر کے اور اس سے تعلق رکھنے والی اشیا کے عالم اور طالب علم کے ۔ 37. انسان اسفل السافلین میں سے ہوجاتاہے:﴿ثُمَّ رَ‌دَدنـٰهُ أَسفَلَ سـٰفِلينَ ﴿5﴾[5] ''پھر
[1] سورة المائدۃ:66 [2] کتاب الزہداز امام احمد بن حنبل ص:88، الجواب الكافي لمن سأل عن الدواء الشافي: ص90 [3] سورة الملک:1 [4] سنن ابن ماجہ:4112 [5] سورة التین:5