کتاب: محدث شمارہ 360 - صفحہ 35
34. گناہ سے عقل انسانی خراب ہوجاتی ہے: گناہ کی وجہ سے انسان پر اللہ کاقہر،غضب اور لعنت برستی ہے جیسے سود کھانےوالے پر اللہ غضب ناک ہوتا ہے۔
﴿كَالَّذِى استَهوَتهُ الشَّيـٰطينُ فِى الأَرضِ حَيرانَ لَهُ أَصحـٰبٌ يَدعونَهُ إِلَى الهُدَى ائتِنا ...﴿71﴾
''جسے شیطانوں نے صحرا میں بھٹکا دیا ہو اور وہ حیران و سرگرداں پھر رہا ہو درآں حالیکہ اس کے ساتھی اسے پکار رہے ہوں کہ اِدھر آ یہ سیدھی راہ موجود ہے؟''
اور اللہ كی رحمت دور ہوتی ہے۔ بلاشبہ آنکھوں کی ٹھنڈک، دل کاسکون، نفس کی راحت، دل کی تسکین اور روح کی لذت اللہ کی فرمانبرداری میں ہی ہے۔
35. خیر کےتمام ذرائع ختم ہوجاتے ہیں: کیونکہ اس کی اللہ سے دور ی ہوتی ہے۔ اس پر شیطان کی حکومت جاری ہوجاتی ہے۔ انسانوں کا معمول ہے کہ بادشاہ کے دشمنوں سے جودوستی کرتا ہے، وہ بھی بادشاہ کادشمن ہی گردانا جاتا ہے۔ شیطان تو اللہ کادشمن ہے اور ہمارا دشمن بھی۔ سو اللہ سے محبت کا تقاضا ہے کہ ہم بھی اس سے دشمنی رکھیں۔ حالانکہ شیطان سے اللہ کی دشمنی انسان کی وجہ سے ہے کہ اُس نے انسان کو سجدہ نہیں کیا۔ لیکن انسان غلط کار ہے کہ اسےدوست بناتا ہے ۔ اللہ اپنے دشمنوں کے لیے خیرکے دروازے بند کردیتا ہے۔
36. رزق میں برکت ختم ہوجاتی ہے: قرآن کریم میں اطاعت الٰہی کے ثمرات مختلف آیات میں یوں بیان ہوئے ہیں:﴿وَلَو أَنَّ أَهلَ القُرىٰ ءامَنوا وَاتَّقَوا لَفَتَحنا عَلَيهِم بَرَكـٰتٍ مِنَ السَّماءِ وَالأَرضِ...﴿96﴾[1]
''اگر بستیوں کے لوگ ایمان لاتے اور تقویٰ کی روش اختیار کرتے تو ہم ان پر آسمان اور زمین سے برکتوں کے دروازے کھو ل دیتے۔'' ﴿وَأَلَّوِ استَقـٰموا عَلَى الطَّريقَةِ لَأَسقَينـٰهُم ماءً غَدَقًا ﴿16﴾[2]
'' اور (اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ، کہو، مجھ پر یہ وحی بھی کی گئی ہے کہ) لوگ اگر راہ راست پر ثابت قدمی سے چلتے تو ہم
[1] سورة الاعراف:96
[2] سورة الجن:16