کتاب: محدث شمارہ 360 - صفحہ 34
ہے: ((إن هذا القبور ممتلئة على أهلها ظلمة وإن اللّٰه ینورها بصلاتي علیهم)) [1] ''یہ قبریں اہل قبور کے لیے اندھیروں سے بھری ہوئی ہیں اور میری نماز ودُعا سے ان قبروں میں روشنی ہو جاتی ہے ۔'' 32. نفس ذلیل ہوجا تا ہے: ﴿قَد أَفلَحَ مَن زَكّىٰها 9 وَقَد خابَ مَن دَسّىٰها ﴿10﴾[2] '' یقیناً فلاح پا گیا وہ جس نے نفس کا تزکیہ کیااور نامراد ہوا وہ جس نے اُسکو دبا دیا۔'' ایسا شخص اللہ اور اس کی مخلوق میں ہی نہیں بلکہ اپنی نگاہ میں گر جاتا ہے ۔ گناہ سے زیادہ ذلیل کرنیوالی کوئی چیز نہیں،جبکہ طاعت و عبادت سےزیادہ عزت دینے والی کوئی چیز نہیں۔ گناہ انسان شیطان اور خواہشات کا قیدی بن جاتا ہے، چنانچہ فرمانِ نبوی ہے: ((اِن الشیطان ذئب الإنسان)) [3]'' شیطان انسان کے لیے بھیڑیا ہے۔'' جبکہ دنیا و آخرت کی آفات سے بچنے کے لیے تقویٰ ایک مضبوط قلعہ ہے۔ 33. اللہ اور بندوں کی نگاہ میں ذلیل ہوتا ہے: اللہ کاانعام ہے کہ وہ اپنے نیک بندے کاذکر خیر عام کردے، اس کانام بلند کردے جیساکہ نبی کریم کو اللہ تعالیٰ نے یہ وعدہ دیا:﴿وَرَ‌فَعنا لَكَ ذِكرَ‌كَ ﴿4﴾ " اورجتنا کوئی نیک ہے، اتناہی نام بلند ہوتاہے۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے بھی اللہ عزوجل سے یہی دعا کی تھی :﴿وَاجعَل لى لِسانَ صِدقٍ فِى الءاخِر‌ينَ ﴿84﴾[4] " اسی بنا پر اللہ تعالیٰ نے انسان کے برے تذکرے کو انتہائی ناگوار قرار دیا ہے :﴿بِئسَ الِاسمُ الفُسوقُ بَعدَ الإيمـٰنِ﴿11﴾... سورة الحجرات" سو گناہ گار کو لوگوں میں بُرے ناموں مثلاً فاسق، فاجر، کذاب وغیرہ سےیاد کیا جاتاہے ﴿وَمَن يُهِنِ اللَّهُ فَما لَهُ مِن مُكرِ‌مٍ...﴿18﴾... سورة الحج ''جسے اللہ ذلیل کر دے اسے کوئی عزت نہیں دے سکتا۔''
[1] صحیح مسلم: 956 [2] سورۃ الشمس:9،10 [3] سلسلۃ الاحادیث الضعیفۃ :3016،ضعیف الجامع الصغیر :1477 [4] سورۃ الحج:18