کتاب: محدث شمارہ 360 - صفحہ 33
ایک حدیثِ قدسی میں ربّ ذو الجلال کا ارشاد ہے:
((وعزتي وجلالي لا يكون عبد من عبيدي على ما أحب ثم ينتقل عنه إلى ما أكره إلا إنتقلت له مما يجب عبيدي الى ما يكره ولا يكون عبد من عبيدي على ما أكره فينتقل عنه الى ما أحب الا إنتقلت له مما يكره الى ما يحب)) [1]
''مجھےمیری عزت او رجلال کی قسم! جب میرا کوئی بندہ وہ کام کرتا ہے جومجھے محبوب ہے۔ اورپھر وہ اسے چھوڑ کر ایسا کام کرتا ہے جو مجھےناپسند ہے تو میں بھی اس کی محبوب چیز سے اس کومحرو م کردیتاہوں او رجو اسےمکروہ و ناپسند ہے، اس کی طرف اسے منتقل کردیتا ہوں۔ اور جب میرا بندہ کوئی مکروہ اور ناپسندیدہ کام کرتا ہے اور اُسے چھوڑ کر پھر ایسا کام کرنے لگتا ہے جو مجھے محبوب ہے تو میں اسے اس کی ناپسندیدہ چیز سے الگ کرکے اس کی محبوب پسندیدہ چیز کی طرف لے جاتا ہوں۔''
اللہ کی اطاعت ایک مضبوط قلعہ ہے۔ جس میں اسے اللہ کی طرف سے حفاظت میسر ہوتی ہے۔ نافرمان کو یہ حفاظت میسر نہیں ہوتی۔ وہ خوف زدہ اور مرعوب ہوتا ہے۔ جیسے نیکی، انسان کو قوی کرتی ہے تو گناہ دل کو کمزور اور خوف زدہ کرتاہے۔
29. دل بیمار ہوجاتا ہے:اس کی بیماری لاعلاج ہوتی ہے۔نہ دوا، نہ خوراک فائدہ دیتی ہے۔اس کا علاج صرف گناہ چھوڑ کر نیکی کرنا ہی ہے۔
30. روزِ محشر چہرہ سیاہ ہوگا: جس قدر گناہ ہوتے ہیں وہ قلبِ سیاہ سےجسم اور اعضا کی طرف آتے ہیں اور انسان کے چہرے کو بھی سیاہ اور تاریک کردیتے ہیں۔ یہی سپیدی و سیاہی روز قیامت بھی چہروں پرنمایاں ہوگی: ﴿يَومَ تَبيَضُّ وُجوهٌ وَتَسوَدُّ وُجوهٌ...﴿106﴾[2]
'' جبکہ کچھ لوگ سرخ رو ہوں گے اور کچھ لوگوں کا منہ کالا ہوگا۔''
31. قبر تاریک ہوتی ہے: عالم برزخ میں گناہ گار کی قبر تاریک ہوتی ہے۔ ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم
[1] الداء والدوا ء از حافظ ابن قیم ... فصل 34: ص113
[2] سورۃ آل عمران: 106