کتاب: محدث شمارہ 360 - صفحہ 27
سے پانی نکل آتا ہے اور کوئی خدا کے خوف سے لرز کر گر بھی پڑتا ہے اللہ تمہارے کرتوتوں سے بے خبر نہیں ہے۔'' اورپھر انسان کا ازلی دشمن شیطان پوری قوت سے اس پر غالب آجاتا ہے اور اسے جہاں چاہتا ہے، ہانک کر لے جاتاہے۔ 17. لعنت کامستحق ہونا:گناہوں کے ارتکاب کی وجہ سےگناہگار لعنت کا مستحق ہو جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول نے بعض گناہوں پر لعنت فرمائی ہے۔ جیسے قرآنِ مجید میں حق چھپانے والوں کے لیے ہے: ﴿يَلعَنُهُمُ اللَّهُ وَيَلعَنُهُمُ اللّـٰعِنونَ ﴿159﴾[1]''اللہ بھی ان پر لعنت کرتا ہے اور تمام لعنت کرنے والے بھی اُن پر لعنت بھیجتے ہیں۔'' اور حدیث میں ہے کہ سود لینے، دینے، لکھنے والے اور اس کے گواہوں پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت بھیجی ہے۔ [2]حلالہ کرنے اور کرانے پر لعنت کی وعید ہے۔[3] ایسی عورتوں پر جو مردوں سےمشابہت اختیار کریں [4]:گودنے والی، گدوانے والی، ابروں کے بال نوچنے والی، نچوانے والی پر، خاوند کےبستر سے علیحدہ ہونے والی پر لعنت ہے۔[5] 18. رحمت سے دوری: گناہ گارر اللہ کی رحمتوں اور فرشتوں کی دعا سے محروم رہ جاتا ہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿لَّذينَ يَحمِلونَ العَر‌شَ وَمَن حَولَهُ يُسَبِّحونَ بِحَمدِ رَ‌بِّهِم وَيُؤمِنونَ بِهِ وَيَستَغفِر‌ونَ لِلَّذينَ ءامَنوا رَ‌بَّنا وَسِعتَ كُلَّ شَىءٍ رَ‌حمَةً وَعِلمًا فَاغفِر‌ لِلَّذينَ تابوا وَاتَّبَعوا سَبيلَكَ وَقِهِم عَذابَ الجَحيمِ 7رَ‌بَّنا وَأَدخِلهُم جَنّـٰتِ عَدنٍ الَّتى وَعَدتَهُم وَمَن صَلَحَ مِن ءابائِهِم وَأَزو‌ٰجِهِم وَذُرِّ‌يّـٰتِهِم ۚ إِنَّكَ أَنتَ العَزيزُ الحَكيمُ 8 وَقِهِمُ السَّيِّـٔاتِ ۚ وَمَن تَقِ السَّيِّـٔاتِ...﴿9﴾[6]
[1] سورۃ البقرۃ:159 [2] صحیح مسلم: 1598 [3] جامع ترمذی: 1120 [4] صحیح بخاری: 5886 [5] مسند احمد: 1/ 415 [6] سورۃ الغافر:7 تا9