کتاب: محدث شمارہ 360 - صفحہ 23
''جو شخص الله كی اطاعت اور فرمانبرداری میں کوشاں رہتاہے ،اس کے چہرے پہ چمک دمک، دل میں نور،روزی میں فراخی ،بدن میں طاقت وقوت اور لوگوں کےدل میں اس کے لیے محبت ومودت ہوتی ہے او رجو شخص اطاعت الٰہی سے منہ موڑ کر نافرمانی اور طغیانی میں کوشاں رہتا ہے، ا س کے چہرے پہ نحوست ،دل میں تاریکی ،قبر میں اندھیرا،بدن میں کمزوری،روزی میں کمی اور لوگوں کے دلوں میں اس کے لیے حسد ،بغض او رکینہ پیدا ہوجاتا ہے ۔''
7. جسم کمزور ہو جاتا ہے:گناہوں کے ارتکاب سے عمر کم ہوجاتی اور جسم و دل کمزور ہوجاتا ہے۔ مؤمن کی قوت کا مدار اس کے دل کی قوت پر ہو تا ہے۔ اس کے دل کی قوت کی وجہ بھی اس کے جسم اور قویٰ مضبوط ہوجاتے ہیں جبکہ فاسق و فاجر کا حال اس کے برعکس ہوتاہے۔ اس کے قوی خواہ طاقتور ہی کیوں نہ ہوں، وہ بزدل او رکمزور ہوتا ہے اوربوقتِ ضرورت اس کی جسمانی طاقت بے کار ہوجاتی ہے۔
8. گناہوں میں زیادتی:اسی طرح ایک گناہ دوسرےگناہ کا راستہ کھولتا ہے۔گناہ گار کے لئے نیکی پر عمل کرنا مشکل اور گناہوں کا راستہ آسان ہوجاتا ہے۔
9. عمر میں کمی: گناہ عمر تباہ کردیتے اورعمر کی برکتیں چھن جاتی ہیں۔ انسان کی عمر سانس لینےکانام نہیں بلکہ دلِ زندہ سے ہی زندگی ہوتی ہے۔ دلِ مردہ کواللہ نےبھی مردہ کہاہے: ﴿أَموٰتٌ غَيرُ أَحياءٍ...﴿21﴾[1] ''مردہ ہیں نہ کہ زندہ۔''
نیکی کرنے والےکے لیےطاعت و عبادات کا پورا لشکر موجود رہتا ہے۔ وہ اسےقوی کردیتا ہے جبکہ گناہ کرنے والے کےلیے معصیت اور گناہوں کا لشکر ہے، نیکی کرنے والے کےلشکر کے پیچھے اللہ کی فرشتوں کے ذریعے مدد ہوتی ہے جبکہ گناہ کرنے والے کے پیچھے شیطان اور اس کا ٹولہ ہوتا ہے۔
10. توبہ کی توفیق کا نہ ہونا:گناہ گار کو توبہ کی توفیق کم کم ہوتی ہے۔ جس طرح مقروض شخص ،
[1] سورۃ النحل:16