کتاب: محدث شمارہ 360 - صفحہ 20
وعظ و ارشاد رضیہ مدنی[1] انسان پر گناہوں کے بد اَثرات انسان میں گناہوں اور رذائل کی جانب رغبت کا میلان موجود ہے،انسان میں نفس امارہ ہرلمحہ اسے گناہوں میں مبتلا کرنے کی کوشش میں رہتا ہے۔ جب سلیم الفطرت انسان کسی گناہ یا غلط کام کا ارتکاب کرتا ہے تو وہ یہ جان رہا ہوتا ہے کہ وہ غلط کام یا ظلم وزیادتی اور فسق وفجور کررہا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے کی مخالفت کررہا ہے اور اللہ کے فرامین سے بغاوت کرکے اس کے قہر وغضب کو دعوت دے رہا ہے۔ یوں وہ اپنی دنیا وآخرت دونوں کو تباہ وبرباد کرتا ہے۔ لیکن اس کے ساتھ شیطان کے وار، خواہشات کا غلبہ، گناہوں کی عارضی لذت، دنیا کی چکاچوند، جھوٹی اور کھوکھلی عزت کا نشہ اس کو گناہ کے ارتکاب کی طرف لے جاتے ہیں۔گناہ کے ارتکاب کے وقت جب کبھی اس کا ضمیرندا دیتا ہے تو وہ یہ کہہ کر ضمیر کو خاموش کرادیتا ہے کہ ابھی بڑی عمر پڑی ہے، میں عنقریب توبہ کرلوں گا اور اس طرح موہوم اُمیدوں اور ناروا خیالات سے دل کو بہلاوا دیے رکھتا ہے اور گناہوں کی گہری دلدل میں دھنستا چلا جاتا ہے۔ درحقیقت گناہ انسان کے حق میں نہایت خطرناک ہیں۔ اس سے دنیا اور آخرت دونوں برباد ہوجاتے ہیں اور گناہ کا اثر جسم میں زہر کی طرح سرایت کر جاتا ہے۔ آدم علیہ السلام کے جنت سے نکلنے اور ابلیس کے ملعون ہونے کی وجہ بھی یہی گناہوں کی نحوست تھی۔ قومِ نوح اور عاد و ثمود کو بھی گناہوں کی پاداش میں عذاب سے دوچار کیا گیا۔ گناہوں کے بے شمار برے اثرات اور نقصانات ہیں جن میں چند درج ذیل ہیں:
[1] پرنسپل اسلامک انسٹیٹیوٹ، 91/بابر بلاک ،نیوگارڈن ٹاؤن، لاہور