کتاب: محدث شمارہ 360 - صفحہ 17
قرآن کریم سے اُس کے تائید میں کوئی ایک کلمہ اورتلقین ضرور صادر ہوئی ہوتی۔اسلام کی تعلیم تو یہ ہے کہ تم میں سے کوئی اس وقت تک موت کا سامنا نہیں کرے گا جب تک اپنے مقدر میں لکھے رزق کا ایک ایک حصہ پا نہ لے ۔[1] یہ رزق اللہ تعالیٰ تقسیم کرتا ہے اور جسے چاہتا ہے کم یا زیادہ دیتا ہے۔[2] آپ کی زبانِ اقدس سے تو مال کی حشر سامانی اور فتنہ انگیزی کے تذکرے ملتے ہیں۔ اگر یہی مادیت اور آسائش کا حصول آپ کی دعوت کے بنیادی نکتے ہوتے تو مکہ مکرّمہ میں آپ پر ایمان لانے والے سابقون اوّلون، جو دنیوی حشم و جاہ میں نمایاں حیثیت رکھتے تھے، مثلاً سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ صدیق، سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ بن عفان، سیدہ خدیجۃ الکبریٰ، سیدنا عبد الرحمٰن بن عوف ، سیدنا حمزہ بن عبد المطلب، سیدنا عمربن خطاب رضی اللہ عنہم وغیرہ...آپ کو جواباً کہتے کہ یہ نعمتیں تو ہمارے پاس پہلے سے ہی موجود ہیں، اگر یہی آپ کا پیغام ہے تو اس میں ہم آپ سے برتری رکھتے ہیں، ہمیں آپ کی اتباع ، قربانیوں کو برداشت کرنے اور اللہ کی راہ میں ہجرت و جہاد جیسے شدائد برداشت کرنے کی کیا ضرورت...؟ اگر یہی اسلام کی دعوت ہے جو ہمارے مغربی تعلیم یافتہ اربابِ سیاست کا روزمرہ محاورہ ہے، تو پھر کبھی کوئی غنی مسلمان ، اپنے مال سے اللہ کی راہ میں صدقہ کے لئے نہ نکالے، اللہ کے دیے مال سے زکوٰۃ کی صورت میں غریبوں کو حصہ نہ ملے، اور معاشرے میں معاشی انصاف کبھی قائم نہ ہو۔مال سے بے پناہ محبت پر مبنی آج کی سرمایہ دارانہ تہذیب نے دنیا میں امیر وغریب کے باہمی فرق میں کئی گنا اضافہ کیا ہے، اس نظریۂ سرمایہ داریت پر عمل پیرا اربابِ اقتدارغربت کا خاتمہ تودرکنار ، بالواسطہ غربت پیدا کرنے کاسبب بن رہے ہیں۔ اس طرح غربت ختم ہونا ہوتی تو آج کے سرمایہ دار کرچکے ہوتے۔اللہ تعالیٰ سے تعلق پختہ ہوتا ہے تو مال کو تقسیم کرنے اور غریب بھائیوں کو دے کر اس سے جنّت کمانے کی ریت پڑتی ہے۔اور تاریخ اس کی گواہی دیتی ہے کہ اس رویے سے معاشرے میں امیر وغریب کے مابین محبت واپنائیت اور ہمدردی وغم گساری پیدا ہوتی ہیں۔ اگر ہماری دعوت مال کے حصول کی ہو تو پھر ہرفرد زیادہ سے زیادہ مال جمع کرنے میں ہی لگا رہے اور دنیا کو جنّت بنانے میں مگن رہے، جو کبھی کسی کیلئے جنت نہیں بن سکی!! اہل مغرب کے انسانی ہمدردی اور غم گساری کے نعرے کھوکھلے اورجھوٹے ہیں جو ایک
[1] عن جابر رضی اللہ عنہ قال قال رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم ((إن أحدكم لن يموت حتى يستوفي رزقه فلا تستبطئوا الرزق واتقوا الله وأجملوا في الطلب خذوا ما حل ودعوا ما حرم)) (المعجم الاوسط:3109) [2] اَللّٰهُ يَبْسُطُ الرِّزْقَ لِمَنْ يَّشَآءُ وَ يَقْدِرُ1 وَ فَرِحُوْا بِالْحَيٰوةِ الدُّنْيَا1 وَ مَا الْحَيٰوةُ الدُّنْيَا فِي الْاٰخِرَةِ اِلَّا مَتَاعٌ۰۰۲۶