کتاب: محدث شمارہ 360 - صفحہ 14
کوئی ہنگامی پروگرام آپ نے جاری نہیں کیا ہوتا۔ اس سے مسلم حکمران پر عائد فرائض اور اس کی ترجیحات کا بخوبی علم ہوجاتا ہے۔ دورِ خلافت راشدہ میں بھی آپ کے خلفا رضی اللہ عنہم کو اپنے دینی فرائض پورے ہونے کی فکر ہوتی تھی، جس میں اللہ کے حقوق کے بعد ، اللہ کے بندوں کے حقوق اور اُن میں شریعت کے مطابق عدل وانصاف کرنے کی فکر[1]نمایاں ہیں۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ چند ہی برسوں میں ایسی مضبوط ومستحکم قوم تیار ہوئی جس نے ایک طرف اللہ کے بندوں کو انسانوں کی غلامی سے نکال کر اللہ کی بندگی میں لگادیا، اُن کی آخرت سنوری اور شریعتِ اسلامیہ کے متوازن احکامات پر عمل کے نتیجے میں اللہ تعالیٰ نے اُن میں آخرکار غربت کا بھی اس طرح سے خاتمہ کردیا کہ ڈھونڈے سے بھی زکوٰۃ لینے والا نہیں ملتا تھا۔ آج کا انسان اپنی محیر العقول مادی ترقی اور غربت کے خلاف پرعزم جدوجہد کے باوجود غربت کو ختم کرلینے میں کامیاب نہیں ہوسکا لیکن چودہ صدیاں قبل چشم فلک ایسے مناظر دیکھ چکی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اُنہیں ایسا مثالی امن وامان عطا کیا کہ صنعا سے حضرموت سفر کرنے والی عورت کو زیورات اُچک لئے جانے کا ڈر باقی نہ رہا اور غربت کے خاتمے اور امن وامان کے قیام کی نبوی پیش گوئیاں پوری ہوکر رہیں۔ دنیا میں اُن کی ایسی ہیبت طاری ہوئی اور اللہ کی بندگی کرنے والے دنیا پر اس طرح غالب ومتمکن ہوئے کہ تاریخ انسانی کا سب سے بڑا حکمران فاروقِ اعظم رضی اللہ عنہ اسی دور میں نصف دنیا پر اسلام کے یوں جھنڈے لہراتا ہے کہ آنے والی صدیوں میں آج تک وہ خطے اسلام کی برکات سے بہرہ مند ہورہے ہیں۔ مسلمان جب دیگر خطوں کی طرف پیش قدمی کرتے تو وہ فتوحات کے جھنڈے گاڑنے اور تسخیر کائنات کی بجائے اللہ کی سرزمین میں اللہ کے بندوں کو اُس کی بندگی کی گنجائش میسر[2] کرنے کے لئےنکلتے تھے۔ پھر اللہ کے اُن مطیع مسلمانوں نے دنیا میں رہنے سہنے کے اُصول وضوابط اور سرکاری ادارے بھی تشکیل دے لئے اور اسلام كے احکام پر عمل پیرا ہوتے ہوئے کائنات میں تفکر وتدبر کیا، اس کے نتیجے میں اللہ کی بندگی میں مزید پختہ ہوئے ، اَمراض انسانی کے خلاف کامیابیاں حاصل کیں، جس دنیا میں انسان کو اللہ نے بھیجا ہے، اور قرآن کی زبان میں ہر چیز اس انسان کے لئے پیدا اور مطیع فرمائی ہے، ان چیزوں کو اللہ کی
[1] دیکھئے خلفاے راشدین رضی اللہ عنہم کے خلیفہ مقرر ہونے کے بعد اوّلین خطبات کے متون... سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے اسلامی معاشرے میں عدل اجتماعی کے قیام کی ذاتی اور ادارہ جاتی کوششیں [2] قولِ مغیرہ رضی اللہ عنہ بن شعبہ :إخراج العباد من عبادة العباد إلىٰ عبادة رب العباد (تاریخ طبری: 2/400)