کتاب: محدث شمارہ 36 - صفحہ 7
آزاد کشمیر میں اسلامی قوانین کا نفاذ
آزاد کشمیر کی اسمبلی نے شرعی تعزیرات کے قانون کا مسودہ متفقہ طور پر منظور کر لیا ہے۔ حزبِ اختلاف اور سرکاری پارٹی نے آزاد کشمیر میں اسلامی قوانین کے نفاذ کو نہ صرف آزاد کشمیر کی تاریخ جہاد آزادی میں اہم ترین بلکہ ساری اسلامی دنیا میں نہایت شاندار کارنامہ قرار دیا۔ اپوزیشن نے مطالبہ کیا کہ اسلامی قوانین پر سختی سے عمل درآمد کرایا جائے تاکہ سارے معاشرے کی اصلاح ہو سکے۔ نیز اس نے یہ مطالبہ بھی کیا ہے کہ مسودۂ قانون کی دیگر دفعات کو بھی جلد نافذ کیا جائے۔ حکمران پارٹی نے اس قانون کو ایک غیر معمولی کارنامہ قرار دیا۔ (نوائے وقت ۱۴؍ اگست)
آزاد کشمیر کی اسمبلی کے اراکین کو اللہ تعالیٰ اپنی خصوصی عنایات سے نوازے اور ان کو اس امر کا اجر جزیل عنایت فرمائے کہ انہوں نے ایک ایسا مبارک اقدام کیا ہے جس سے مغرب زدہ طبقہ کتراتا یا شرماتا ہے۔
ہم پورے اعتماد کے ساتھ کہتے ہیں کہ: جو لوگ اسلامی اقدارِ حیات کے زندہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، اللہ تعالیٰ ان پر فتوحات کے دروازے کھول دے گا، حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کے وصال کے بعد ملک میں حالات کچھ دگرگوں ہو گئے تھے۔ اس لئے مایوسی سایہ ڈالنے ہی والی تھی کہ حضرت سہیل ری اللہ تعالیٰ عنہ باب کعبہ پر کھڑے ہو کر بولے کہ:
حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ: لوگو! میرے ہمراہ لا الٰہ الا اللّٰہ کہو عرب تمہارے مطیع اور عجم باجگذار ہو جائیں گے، بخدا! قیصر و کسریٰ کے خزانوں (تمہارے قبضے میں آجائیں گے اور) کو اللہ کی راہ میں خرچ کرو گے (الکامل ص ۱۲۴)
آزاد کشمیر کی یہ مُور بے مایہ اگر کتاب و سنت کا اعتماد حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئی تو یقین کیجئے! کل وہ مقبوضہ کشمیر بھی آپ کے قدموں میں ہو گا جو اس وقت تک لا ینحل مسئلہ بن کر رہ گیا ہے۔