کتاب: محدث شمارہ 36 - صفحہ 6
نے درعیہ کی طرف ہجرت کی اور اس کے باشندوں نے اس کے تعاون پر معاہدہ کیا جس طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ کی طرف ہجرت کی تھی۔ لیکن محمد بن عبد الوہاب نے دنیاوی امور میں مصروف رہنا پسند نہ کیا لہٰذا سیاست (اپنے خلفاء سعودیوں کے ہاتھ میں چھوڑ کر) اسے اپنی دعوت کے ہتھیار کے طور پر استعمال کیا۔ جب یہ سب کچھ مکمل ہوا تو لوگوں کو اپنے مذہب کی طرف بلایا پھر جس نے قبول کیا خلاصی پائی اور جس نے انکار کیا اس پر تلوار سونتی اور لڑائی مسلط کی اس طرح نجدی زیر ہوئے اور اطاعت قبول کر کے اس دعوت کے سلسلہ میں قربانیاں دیں۔ جس طرح عرب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے تابع فرمان ہوا اور صحابہ نے آپ کے ساتھ ہجرت کی۔
اگر ترک اور مصری اس مذہب کے خلاف جمع ہو کر ایسی قوت اور اسلحہ سے اسی سرزمین میں نہ لڑتے جو ان بدوؤں کے پاس نہ تھا تو امید کی جا سکتی تھی کہ یہ مذہب عرب کی آواز کو بارھویں تیرھیوں صدی ہجری میں اسی طرح ایک کر دیتا جس طرح ظہور اسلام کے وقت پہلی صدی میں عرب کا اتحاد ہوا تھا۔ واٰخر دعوانا ان الحمد للّٰہ رب العلمین۔