کتاب: محدث شمارہ 36 - صفحہ 48
ان کے لئے خارج از بحث ہے۔ دوسرا یہ کہ فاضل مؤلف نے فقہ کی جو نشاندہی فرمائی ہے اس کا تقاضا یہ ہے کہ فقہ الحدیث کی طرف ان کا ذہن جانے نہ پائے۔ اس کے علاوہ پاک و ہند صرف اہل حدیث نہیں شوافع، اہلِ تشیع اور منکرینِ حدیث اور متجد دین کا بھی ایک سلسلہ ہے، لیکن مصنف نے ان کو شاید اہمیت ہی نہیں دی۔ کتاب کے نام سے ایک قاری کو جو بظاہر تاثر ملتا ہے، اس سے موضوع کی جس جامعیت کی طرف ذہن منتقل ہو سکتا ہے مصنف نے اس کی لاج نہیں رکھی۔ پاک و ہند میں جن اہل ہویٰ دانش وروں اور متجد دین نے جدید فقہ ترتیب دی ہے یا دے رہے ہیں، حالات کا تقاضا ہے کہ اس پر مفصل روشنی ڈالی جاتی اور قوم کو بتایا جاتا کہ یہ حضرات جدید فقہ کے ذریعے کس طرف اُٹھ دوڑے ہیں اور آپ کو کہاں لے جا کر دفن کرنا چاہتے ہیں۔ (عزیز زبیدی)