کتاب: محدث شمارہ 36 - صفحہ 46
حقیقیہ ہے.... صحابہ کے زمانہ میں مسائل کے لئے ایک شخص مقرر نہ تھا بلکہ ایک مسئلہ میں ایک کا قول لیتے تو دوسرے مسئلہ میں دوسرے صحابی کا قول لیتے۔ اگر اب بھی اسی طرح ہو تو بفضل خدا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی یاد تازہ ہو جائے گی۔ واللہ الموفق۔
سوال:
عشر مالک زمین پر ہے یا جو بھی حصہ وغیرہ پر زراعت کرتا ہے وہ بھی عشر ادا کرنے کا مستحق ہے؟
جواب:
عشر کے لئے مالک زمین کی شرط نہیں بلکہ ہر زراعت کرنے والے پر عشر ہے: قرآن مجید میں ہے:
﴿وَمِمَّا اَخْرَجْنَا لَکُمْ مِنَ الْاَرْضِ﴾ الخ
سوال:
ماہ رمضان کے روزے چھوڑ کر فصل کی کٹائی یا اور سخت کام کر سکتا ہے یا نہیں الخ؟
جواب:
مسافر، بیمار، حاملہ، مرضعہ جو روزہ نہ رکھ سکے اور شیخ فانی وغیرہ کے سوال کسی کو افطار کی اجازت نہیں۔ اگر کٹائی گندم وغیرہ کی وجہ سے افطار جائز ہو تو امیروں کو گھر بیٹھے بھوک پیاس کا برداشت کرنا بہ نسبت زمینداروں کے زیادہ مشکل ہے۔ الخ
الغرض: یہ فتاویٰ اہل حدیث ان لوگوں کے لئے بالخصوص مطالعہ کی چیز ہے جو مسائل کے سلسلے میں اطمینان اور بصیرت چاہتے ہیں۔ یہ صرف اہل حدیثوں کے لئے نہیں بلکہ ہر اسلام پسند اور اہل علم کو دعوتِ مطالعہ دیتا ہے۔
اس فتاویٰ اہل حدیث کی ایک خوبی یہ بھی ہے اور وہ بنیادی بھی ہے کہ:
ہر حکم اور مسئلے کا انتساب کتاب اللہ اور محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف ہے۔ شخصیتوں کی طرف نہیں۔ اور یہ وہ نسبت عظمی اور تعلق خاطر ہے جو صرف خدا کی دین اور رحمت ہے، جنس بازار نہیں ہے۔ غالباً یہ چیز اہل حدیثوں کے سوا اور کہیں نہیں ملتی۔ اگر ملتی بھی ہے تو بے داغ کم ملتی ہے۔
مولانا محمد صدیق مدظلہ العالی حضرت علامہ محدث روپڑی کے پرانے شاگرد رشید ہیں۔ باذوق ہیں اور خود مفتی ہیں، انہوں نے اس کی تدوین اور ترتیب میں جو محنت کی ہے وہ حد درجہ جاذبِ نگاہ اور دلآویز ہے۔ خدا تعالیٰ مؤلف اور مرتب کو اجر جزیل عنایت فرمائے۔
(۹)
نام کتاب : برصغیر پاک و ہند میں علمِ فقہ
مؤلّف : مولانا محمد اسحاق بھٹی