کتاب: محدث شمارہ 36 - صفحہ 39
شکل اختیار کر لی ہے۔ اور برصغیر میں تحریک پاکستان کا بنیادی محرک ثابت ہوا۔ اسی طرح تحریک آزادی کشمیر کے پیچھے بھی، جو اپنے پس منظر اور نصب العین کے اعتبار سے ابتداء ہی سے تحریک پاکستان کے ایک حصہ کی حیثیت رکھتی ہے، یہی جذبہ کار فرما نظر آتا ہے۔ ’تحریکِ آزادیٔ کشمیر‘ جیسا کہ اس تحریک کے بانی قائد رئیس الاحرار چوہدری غلام عباس نے اپنی خود نوشت سوانح حیات ’کشمکش‘ میں لکھا ہے۔ ’اپنے پس منظر اور نصب العین کے اعتبار سے ایک اسلامی تحریک تھی۔ اس کی بنیادیں بھی خالصتاً اسلامی تھیں۔ اور اسے فروغ بھی اسلام ہی کے ذریعہ سے ہوا تھا۔‘ اور حقیقت یہ ہے کہ آج بھی اس تحریک کو زندہ رکھنے اور کامیابی سے ہمکنار کرنے کے لئے صرف اسلامی جذبہ ہی کام آسکتا ہے۔ غرضیکہ تحریک آزادی کشمیر کی راہ میں دی جانے والی عظیم قربانیوں کا جذبہ محرکہ پہلے بھی اسلام ہی تھا، اور اب بھی اسلام ہی ہو سکتا ہے اس لئے تحریک آزادی کشمیر کو زندہ اور فعال رکھنے کے لئے اس جذبہ کو زندہ اور توانا رکھنے کی ضرورت ہے اور ایسا صرف اسلامی قانون کے نفاذ کے ذریعہ سے ہی ممکن ہے۔ تحریک آزادی کشمیر کی اساس اس اسلامی اساس اور اس تحریک کی راہ میں دی جانے والی عظیم جانی و مالی قربانیوں کا تقاضا تو یہ تھا کہ آزاد کشمیر میں جس کی بنیادی حیثیت تحریک آزادی کشمیر کے بیس کیمپ کی ہے۔ ۱۹۴۷ء میں آزاد حکومت کے قیام کے ساتھ ہی اسلامی قانون کا نفاذ بھی عمل میں آجاتا۔ تاکہ جہاں ایک طرف تحریک آزادی کشمیر کی راہ میں جانیں لڑانے والے مجاہدین کی قربانیوں کا صحیح حق ادا ہوتا وہاں دوسری طرف تحریک آزادی کا سفر بھی صحیح رخ پر جاری رہتا۔ مگر بد قسمتی سے گزشتہ ۲۷ سالوں کے دوران بوجوہ اس انتہائی اہم اور بنیادی فریضہ کی ادائیگی کی طرف توجہ نہ دی جا سکی۔ نتیجۃً گزشتہ ۲۷ سالوں کے دوران بجائے اس کے کہ تحریک آذادی کشمیر کو صحیح رخ پر آگے بڑھایا جا سکتا۔ ایک ’راہرو پشت بمنزل‘ کی طرح ہمارا ہر قدم ہمیں منزل سے دور لے جاتا گیا۔ خدائے بزرگ و برتر کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ ۲۷ سال کے طویل انتظار کے بعد بالآخر وہ مبارک گھڑی آ ہی گئی کہ آزاد کشمیر کی موجودہ حکومت آزاد کشمیر میں اسلامی قانون کے نفاذ سے آزادی کشمیر کی یہ عظیم تحریک صحیح سمت میں اور تیزی سے آگے بڑھ سکے گی اور اس راہ میں دی جانے والی عظیم الشان جانی و مالی قربانیوں کا صحیح طور پر حق ادا ہو سکے گا۔ اس اعتبار سے آزاد کشمیر میں اسلامی قانون کے نفاذ کا فیصلہ موجودہ حکومت کے ایک تاریخی کارنامہ اور تحریک آزادی کشمیر کی طرف ایک انقلابی قدم کی حیثیت رکھتا ہے اور صدر آزاد کشمیر جناب مجاہد اول سردار عبد القیوم اور ان کے رفقاء اپنے اس کارنامہ کے لئے اسلامیان آزاد کشمیر و پاکستان کے شکریہ، مبارک باد اور بھرپور تعاون کے مستحق ہیں۔