کتاب: محدث شمارہ 36 - صفحہ 36
محمد اقبال بیرسٹر ایٹ لاء، لاہور
آزاد کشمیر میں اسلامی قانون کا نفاذ
تحریکِ آزادی کشمیر کی تکمیل کی طرف ایک تاریخی قدم
مندرجہ ذیل مضمون اصل میں آزاد کشمیر اسمبلی اور سرکار کی خدمت میں ایک ’’ہدیہ تبریک‘‘ اور ان سے خوش آئندہ توقعات کی حیثیت رکھتا ہے اور یہ ایک واقعہ ہے کہ ہزار کمزوریوں کے باوجود جب سرکار کی طرف سے ’صدائے اسلام‘ بلند ہوت ہے تو مسلم عوام اپنی آنکھیں بچھانے لگ جاتے ہیں اور یوں شادماں گھر سے نکلتے ہیں جیسے آج ان کی عید ہو گئی ہو اور یہ بات اس امر کی دلیل ہوتی ہے کہ اگر گمراہ کن خواص رکاوٹ نہ بنیں تو عوام بہرحال اسلام کو چاہتے ہیں۔ اسلامی قانون کے نفاذ کے سلسلہ میں آزاد کشمیر اسمبلی اور حکومت نے جو فیصلہ کیا ہے اس کو ایک دانش مندانہ اقدام اور اسلام دوستی کا ثبوت قرار دیا جا سکتا ہے۔ ہم اس پر ان کی خدمت میں ہدیۂ تبریک پیش کرتے ہوئے اس مرحلہ پر ’محتاط تر‘ رہنے کی سفارش بھی کرتے ہیں کیونکہ اسلامی قوانین کے نفاذ کے بعد اس سلسلے میں مداہنت یا بے عملی اسلام کو پہلے سے زیادہ بدنام کرنے کا موجب ہو گی۔ اگر کما حقہ اسلامی نظام کے نفاذ کی کوشش کی گئی تو ان شاء اللہ اسلامی دنیا کے لئے یہ ایک مشعلِ راہ ثابت ہو گی۔ اور خود مقبوضہ کشمیر کی آزادی کے لئے بھی ایک عظیم تحریک کا کام دے گی۔ ان شاء اللہ تعالیٰ (مدیر)
آزاد کشمیر اسمبلی نے اسلامی قوانین کے نفاذ کا بل بالاتفاق منظور کر لیا ہے۔ ہمارے نزدیک یہ بل تاریخی اہمیت کا حامل ہے۔ اس مسودہ قانون کی تیاری میں جو تعزیرات، دیوانی مقدمات، عشر و زکوٰۃ اور غیر مسلموں کے حقوق سے متعلق ہے۔ صدر آزاد کشمیر سردار محمد عبد القیوم خان نے جس خصوصی دلچسپی اور ان کی دعوت پر آزاد کشمیر اور پاکستان کے جید علمائے کرام اور ماہرینِ قانون نے جس غیر معمولی محنت و کاوش اور عرق ریزی سے کام لیا ہے۔ اس کے لئے وہ پوری ملت اسلامیہ کے شکریہ اور مبارکباد کے مستحق ہیں۔ ہمیں یقین ہے کہ آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی کے معزز ارکان نے اس تاریخی مسودہ قانون کو مکمل اتفاق رائے سے منظور کر کے اسلام سے اپنی غیر معمولی وفاداری کا ثبوت دیا ہے۔