کتاب: محدث شمارہ 36 - صفحہ 24
مولانا حسین احمد مدنی کو تحریر فرمایا کہ:
اسلام ہیئتِ اجتماعیہ انسانیہ کے اصول کی حیثیت سے کوئی لچک اپنے اندر نہیں رکھتا اور ہیئت اجتماعیہ انسانیہ کے کسی اور آئین سے کسی قسم کا راضی نامہ یا سمجھوتہ کرنے کو تیار نہیں بلکہ اس امر کا اعلان کرتا ہے کہ ہر دستور جو غیر اسلامی ہو، نامقبول و مردود ہے۔
علامہ اقبال کے اسی مجوزہ پاکستان کی تخلیق کے لئے جناب محمد علی جناح مرحوم اُٹھے اور لے کر آپ کے حوالے کیا، یہاں پر ہم اس سلسلے میں بانیٔ پاکستان مرحوم کے رفقاء اور خود ان کے اپنے ارشادات کے کچھ اقتباسات آپ کے سامنے رکھتے ہیں، تاکہ پاکستان اور اہلِ پاکستان کے سمجھنے میں آپ کو مدد مل سکے۔
قائد ملت نواب بہادر یار جنگ مرحوم نے کراچی (۱۹۴۳ء) میں پاکستان کی ماہیت بیان کرتے ہوئے ہا تھا کہ:
’’اس حقیقت سے کون انکار کر سکتا ہے کہ ہم پاکستان صرف اس لئے نہیں چاہتے کہ مسلمانوں کے لئے ایک ایسی جگہ حاصل کر لیں، جہاں وہ شیطان کے آلۂ کار بن کر ان ’دساتیر کافرانہ‘‘ پر عمل کریں جس پر آج ساری دنیا کار بند ہے، اگر پاکستان کا یہی مقصد ہے تو کم از کم میں ایسے پاکستان کا حامی نہیں ہوں۔ ہمارے تصور کے مطابق مجوزہ پاکستان ایک انقلاب ہو گا، اس کا قیام ملت کی نشأۃ ثانیہ کا موب ہو گا، یہ ایک حیات نو ہو گی جس میں فراموش کردہ تصورات اسلامی ایک مرتبہ پھر روبہ عمل لائے جائیں گے۔ ہندوستان کی سرزمین میں حیاتِ اسلامی ایک مرتبہ پھر کروٹ لے گی۔‘‘
مسلم لیگ کا یہ آخری اجلاس تھا، اس میں بانیٔ پاکستان جناب محمد علی جناح مرحوم بھی موجود تھے۔ اس میں ان کو مخاطب کرتے ہوئے نواب صاحب نے کہا کہ:
قائد اعظم! پاکستان کے متعلق میرا اپنا تصور یہ ہے، اگر آپ کا پاکستان یہ نہیں ہے تو ہمیں کسی پاکستان کی حاجت نہیں ہے۔
اس پر بانیٔ پاکستان مرحوم مسکرائے اور فرمایا:
’’آپ مجھے قبل از وقت چیلنج کیوں دیتے ہیں؟‘‘ اس پر نواب صاحب نے فرمایا۔
’’میں آپ کو چیلنج نہیں کر رہا ہوں، میں اس استفسار کے ذریعے آپ کے عوام کو سمجھانا چاہتا ہوں کہ آپ کے پیش نظر وہی پاکستان ہے جس کا اجمالی تصور پیش کیا گیا ہے۔ برادرانِ ملت! یاد رکھیے کہ پلاننگ کمیٹی آپ کے لئے جو دستور و سیاسی نظام مرتب کرے گی اس کی بنیادیں کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ پر ہوں گی، سن لیجئے ! اور آگاہ ہو جائیے! کہ جس سیاست کی بنیاد کتاب اللہ اور