کتاب: محدث شمارہ 36 - صفحہ 21
مولانا عزیز زبیدی مجوزہ پاکستان اور عملی پاکستان ایک جائزہ ۱۵ھ، ۶۳۶ء میں مسلم عرب کی حیثیت سے حکم ثقفی نے بمبئی کے مشہور علاقہ ’تھانہ‘ پر حملہ کیا۔ اس کے بعد ’بھروچ‘ کا رخ کیا اور اسی دوران حضرت مغیرہ رضی اللہ عنہ نے سندھ کی مشہور بندرگاہ دیول پر چڑھائی کی۔ اور حضرت حکیم بن جبلہ رضی اللہ عنہ نے سرکاری حیثیت میں ہندوستان کے سلسلے میں سروے کیا۔ اس کے بعد یکے بعد دیگرے ہندوستان کے علاقے فتح ہوتے گئے۔ شروع میں جو فرمانروا تشریف لائے، انہوں نے ملکی انتظام سنبھالنے کے بعد تبلیغ بھی کی اور خوب کی، ہند میں مسلم اکثریت کے علاقے تقریباً تقریباً انہی شمع حق کے پروانوں کی تبلیغ کا نتیجہ ہیں۔ غزنوی، غوری، خلجی، تغلق، سید، لودھی، سوری، بنگالی، جونپوری، ملتانی، کشمیری، خاندیس کے فاروقی، مالوی، گجراتی، بہمنی، نظام شاہی، عادل شاہی، قطب شاہی، عماد شاہی، برید شاہی، ملیباری اور معبر کے بادشاہ اور تیموری خاندان مختلف اوقات میں ہند کے مختلف علاقوں پر قابض رہے اور ایک وقت وہ بھی آیا جب سارا ہند داِن کے قدموں کا غبار ہو ر رہ گیا، اس پر کئی سو سال حکمران رہنے کے باوجود مجموعی لحاظ سے ’مسلمان اقلیت‘ میں رہے۔ غور کیجئے ۱۵ھ، ۶۳۶ء سے لے کر ۱۲۷۴ھ، ۱۷۹۷ء تک ہندوستان پر مسلمان کسی نہ کسی درجہ حکمران رہے۔ مگر ان میں اکثریت ’رنگیلے شاہوں‘ کی تھی، لڑتے مرتے اور دادِ عیش دیتے اور پاتے رہے، ہمیں یقین ہے کہ، خدا ان سے ضرور پوچھے گا ہ تمہیں اقتدار ’اعلاء کلمۃ اللہ‘ کا فریضۃ انجام دینے کے لئے دیا گیا تھا مگر تم نے اپنی خدائی کا ڈنکا بجایا اور پوری ملت اسلامیہ جو معزز تھی محض تمہاری نادانیوں کی وجہ سے اس کو ذلیل و خوار ہو کر اس کوچہ سے نکلنا پڑا۔ تو ان کے پاس اس کا کوئی جواب نہیں ہو گا۔ اور جو حکمران اب