کتاب: محدث شمارہ 36 - صفحہ 20
وَلَھُمْ فِيھَا اَزْوَاجٌ مُّطَھَّرَّةٌ وَّھُمْ فِيْھَا خٰلِدُوْنَ صورت (شکل) کے میوے ملیں گے اور وہاں ان کے لئے بیبیاں ہوں گی، پاک صاف اور وہ ان (باغوں) میں ہمیشہ (ہمیشہ) رہیں گے۔ _________________________________________ بلند ہے کہ وہ محض ان اشیاء کے حصول کے لئے آداب بندگی بجا لائے، ان کے لئے اپنی پیشانی رگڑے، سر کٹائے، گھر اور جان لٹائے۔ ۱۶؎ رُزِقْنَا مِنْ قَبْلُ (جو ہمیں پہلے ملے) وہ یہ بات ازراہِ فرطِ مسرّت کہیں گے، کیونکہ بہشت کا ہر میوہ اتنا روح پرور ہو گا کہ کھا کر بھی اس کا انتظار رہے گا، جب وہ مل جائے گا تو جھوم کر کہیں گے، یہ لو، وہی شے آگئی! دوسری وجہ یہ ہے کہ ان پھلوں کی حیثیت دنیوی پھلوں جیسی نہیں ہو گی کہ اگر ایک دفعہ کوئی پھل کھا پی لیا جائے تو اس سے دل بھر جائے بلکہ وہ ایک ایسے نشاط آور، لذیذ اور روح پرور پھل ہوں گے کہ جی یہی چاہے گا کہ بس انہیں دیکھتے اور کھاتے ہی رہیں۔ یہ لذت، کیف اور کھانا، بس ہمارے سمجھانے کے لئے ایک اسلوبِ بیان ہے، کیونکہ اس دنیا کی ریت یہاں سے بالکلیہ مختلف ہے۔ رنگ و بو اور مزے سب صورتوں میں مختلف ہیں، وہاں کھانا ہے لیکن یہاں کی طرح کا نہیں، وہاں پھل ہوں گے مگر دنیوی پھلوں اور پھلواریوں جیسے نہیں، بس یوں تصور فرما لیجئے! کہ وہاں وہ کچھ ہو گا جس سے ہر بہشتی وہاں کی دنیا کے مطابق شاد کام ہو گا، سکون اور روح پرور نشاط محسوس کرے گا۔ جنت کے پھلوں میں جو تشابہ ہو گا، وہ از قسم جنتی ہو گا، جو بہرحال دنیا کے پھلوں سے جدا ہو گا، جیسے یہاں بھی ہے کہ، ایک علاقے میں جو پھل ہوتا ہے وہ بعض دوسرے علاقے سے مختلف ہوتا ہے، اس لئے ان کا یہ تشابہ اپنا تشابہ ہو گا۔ کچھ بزرگوں کا کہنا ہے کہ یہ پھل ظاہری شکل و صورت میں دنیوی پھلوں جیسے ہوں گے۔ تبھی دیکھتے ہی وہ بول اُٹھیں گے کہ لو! یہ تو وہی پھل آگئے۔ لیکن ہمارے نزدیک صحیح یہ ہے کہ جب جب ملے گا، یہی کچھ ان کو محسوس ہو گا۔ صرف پہلی دفعہ ملنے پر ایسا نہیں کہیں گے (کلما رزقوا منھا) ۱۷؎ اَزْوَاجٌ (ساتھی، رفیق، شوہر، بیوی) زوج جوڑے کو کہتے ہیں۔ اس جوڑے سے کیا مراد ہے؟ دوست، بیوی یا شوہر؟ یہ سبھی ہو سکتے ہیں، اگر ساتھی اور دوست سے تعبیر کیا جائے تو زیادہ بہتر رہے گا۔ کیونکہ یہ عام ہے۔ بہترین اور پاکیزہ ساتھی، خدا کی دین اور انعام ہے۔ چونکہ دنیا میں اس کی مانگ ہونے کے باوجود تقریباً تقریباً وہ نایاب ہے۔ اس لئے آخرت میں اس کا اتمام ہو جائے گا کیونکہ انسان کے لئے سب سے بڑی نعمت یہی ہے کہ اچھا ساتھی اور رفیق میسّر ہو جائے۔ وہ دوست ہو یا شوہر یا بیوی۔ بہرحال وہ وجہ سکون ہوتا ہے۔