کتاب: محدث شمارہ 359 - صفحہ 97
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا کہ تو اپنی نذر پوری کر کیونکہ گناہ میں نذر کا پورا کرنا جائز نہیں ہے اور اس چیز میں نذر لازم نہیں آتی جس میں انسان کا کوئی اختیار نہ ہو۔" اس حدیث کی روشنی میں امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ "جب جاہلی میلوں اور عبادت گاہوں پر کسی عقیدت مندانہ حاضری کو منع کردیا گیا تو خود جاہلی عیدوں میں شرکت بدرجۂ اولیٰ ممنوع ہوگئی۔" مزید برآں سورۃ الفرقان کی آیت 72: ﴿وَالَّذِیْنَ لَا یَشْہَدُوْنَ الزُّوْرَ﴾ "رحمٰن کے بندے جھوٹ پر گواہ نہیں ہوتے۔"کی تفسیرمیں "الزّور"سے تابعین نے غیر مسلموں کی مذہبی تقریبات کو مراد لیا ہے۔ جیسا کہ امام محمد بن سیرین رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: "الزُّور سے مراد عیسائیوں کی عید شعانین ہے۔" مجاہد رحمۃ اللہ علیہ اور ربیع بن انس رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: هو أعیاد المشرکین "یہ مشرکوں کی عید کو کہتے ہیں۔" قاضی ابو یعلیٰ اور امام ضحاک رحمۃ اللہ علیہم سے بھی یہی رائے منقول ہے۔فقہاے مالکیہ سے منقول ہے: "جوشخص مشرکین کے کسی تہوار میں خربوز ے کو خاص طرح سے کاٹتا ہے (جیسے آج کل کرسمس کا کیک وغیرہ) تو گویا وہ خنزیر ذبح کرتا ہے۔" حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ ((اجتنبوا أعداء اللّٰه في عیدهم)) "اللہ کے دشمنوں کی عید سے بچو۔" سیدنا عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ((من بني بأرض المشرکین وصنع نيروزهم ومهرجانهم وتشبَّه بهم حتی یموت، حُشر معهم یوم القیامة)) [1] "جو مشرکین کے درمیان رہتا ہے اور ان کی عید نوروز اور تہوار مناتا ہے اور انکی صورت اختیار کرتا ہے اور اسی حال میں مرجاتا ہے تو قیامت کے دن اُن ہی کے ساتھ اٹھایا جائیگا۔" طاہر القادری کیلئے مقام فکر ہے کہ کیا وہ قیامت کے دن یہود ونصاریٰ کے ساتھ اُٹھنا چاہتے ہیں؟ مساجد کو گرجا گھروں میں تبدیل کرنے کا پروگرام طاہر القادری صاحب کرسمس ڈے پر عیسائیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہتے ہیں: "منہاج القرآن کی مسجد عیسائیوں کے لئے کھلی رہے گی۔ اُنہوں نے کہا کہ ہمیں امن کے قیام کے لئے نفرتیں ختم کرنا ہوں گی۔"[2] "ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ ادارہ کی مسجد مسلمانوں کے ساتھ عیسائی بھائیوں اور بہنوں
[1] دیکھئے امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ کی کتاب 'اقتضاء الصراط المستقیم': ص1/83،132،199 [2] روزنامہ ایکسپریس،3جنوری2006ء