کتاب: محدث شمارہ 359 - صفحہ 94
آخر سورۃ ہود کی یہ آیت میرے ذہن میں آئی: ﴿وَ مَنْ يَّكْفُرْ بِهٖ مِنَ الْاَحْزَابِ فَالنَّارُ مَوْعِدُهٗ1ۚ ﴾ "اور تمام احزاب میں سے جو بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا منکر ہو تو اُس کے آخری وعدے کی جگہ جہنّم ہے۔'' پھر فرمایا:'الاحزاب' میں تمام مذاہب کے لوگ شامل ہیں۔" درج بالا احادیث سے یہ بات واضح ہوگئی کہ اہل ایمان صرف وہ ہے جوکہ تمام آسمانی کتب اور انبیاے كرام پر ایمان رکھنے کے ساتھ ساتھ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے نبوت کا اقرار ی بھی ہو ورنہ بصورتِ دیگر اس کا شمار کفار میں ہوگا اور وہ دائمی طور پر جہنم میں رہے گا۔ یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ باطل عقیدے کے کوئی پیر نہیں ہوتے اور نہ اس کی کوئی بنیاد ہوتی ہے۔ یہی معاملہ طاہر القادری کے اس باطل عقیدے کا ہے کہ وہ ایک طرف یہودیوں اور نصرانیوں کو اہل ایمان میں شمار کرتے ہیں اور اِس کے لئے اُن کا معیار صرف ان یہودیوں اور نصرانیوں کا اپنی اپنی آسمانی کتب پر ایمان رکھنا ہے۔ جبکہ وہ مسلمانوں کے لئے اہل ایمان کی صف میں شامل رہنے کے لئے جو شرط عائد کرتے ہیں، اس میں حضرت مسیح کی نبوت و رسالت پر ایمان رکھنا لازم سمجھتے ہیں اور اس کا انکار کرنے والے کو کافر سمجھتے ہیں۔ جیساکہ طاہر القادری نے مسیحی برادری کو مخاطب کرتے ہوئے کہا: "اُنہوں نے کہا اگر کوئی مسلمان تمام فرائض پر عمل پیرا ہوکر اگر یسوع مسیح کی نبوت پر اور رسالت کا انکار کردے تو وہ کافر تصور ہوگا۔"[1] ذرا غور فرمائیے! کہ کوئی مسلمان اگر یسوع مسیح کی نبوت کا انکار کردے تو وہ اہل ایمان کی صف میں سے نکل کر کافروں کی صف میں شامل ہوجائے گا (جوکہ اپنی جگہ درست بات ہے) مگر یہودی اور نصرانی حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت ورسالت کا انکار کرنے کے باوجود اہل ایمان اور مسلمان ومؤمن کی صف میں شامل رہیں گے؟ بھلا خود ہی عقل وانصاف سے سوچئے کہ یہ کیسا انصاف ہے جو جناب کی زبان سے صادر ہورہا ہے، اس عقیدہ کی خرابی اور گمراہی میں کیا شک ہوسکتا ہے؟؟ طاہر القادری کی جانب سے کرسمس کی تقاریب کا اہتمام طاہر القادری صاحب نے ایک طرف یہود ونصاریٰ کو اہل ایمان کی صف میں شامل کیا بلکہ اُن کی خوشنودی و رضا کے حصول کے لئے اتنا آگے بڑھ گئے کہ اپنے ادارے منہاج القرآن کے تحت "مَیری کرسمس ڈے" منایا جانے لگا جس میں نہ صرف باقاعدہ عیسائی پادریوں کو مدعو کیا جاتا ہے بلکہ عیسائیو ں کی طرح کرسمس کیک کاٹا جاتا ہے اور شمعیں روشن کی جاتی ہیں۔ 3/جنوری 2006ء کو پاکستان کے تمام اخبارات میں یہ خبر تصاویر کے ساتھ نمایاں چھپی کہ طاہر
[1] روزنامہ خبریں،3جنوری2006ء