کتاب: محدث شمارہ 359 - صفحہ 87
نام سے ایک کتاب مرتب کی جو 1988ء میں شائع ہوئی ۔ اس کتاب میں مفتی صاحب نے پروفیسر طاہر القادری کے بارے یہ کہا ہے کہ اُنہیں دیکھ کر قرآن پڑھنا بھی نہیں آتا ہے اور نہ ہی وہ صحیح ترجمہ کر سکتے ہیں۔مفتی صاحب نے پروفیسر طاہر القادری صاحب کی آڈیو کیسٹس سے بھی ان کی عربی عبارات کی کچھ اغلاط نقل کی ہیں۔ مفتی صاحب نے پروفیسر صاحب پر یہ بھی طعن کیا ہے کہ پروفیسر صاحب دو اُنگل ڈاڑھی رکھنے کو بھی سنّت قرار دیتے ہیں۔مفتی صاحب یہ بھی نقل کی ہے کہ پروفیسر صاحب نے عورت کے آدھی کے بجائے مکمل دیّت ثابت کرنے کی کوشش کی ہے اور ان کا یہ موقف اجماعِ اُمّت کے خلاف ہے۔مفتی صاحب نے پروفیسر صاحب کو جھوٹا، جاہل اور تفضیلی شیعہ قرار دیا ہے۔ مفتی صاحب نے شیعیت کے علاوہ بھی بہت سنگین الزامات کی نسبت پروفیسر صاحب کی طرف کی ہے۔ اسی طرح مولانا ابو داوٴد محمد صادق نے 'پروفیسر طاہر القادری: علماے اہل سنّت کی نظر میں' کے نام سے ایک کتاب مرتب کی جس کا دوسرا نام 'خطرے کی گھنٹی' بھی معروف ہوا۔اسی طرح محمد نواز کھرل نے اُن کے بارے 'متنازعہ ترین شخصیت' نامی کتاب لکھی ہے۔ مرکزی دار العلوم اہل سنّت جامعہ رضویہ مظہر اسلام ، فیصل آباد کے بریلوی علما مولانا غلام رسول رضوی، مفتی محمد اسلم رضوی، محمدحبیب الرحمن، ابو صالح محمد بخش، محمد نظام الدین ، محمد سعید نقشبندی وغیرہ نے پروفیسر طاہر القادری کے خلاف ایک متفقہ فتویٰ جاری کیا جس میں پروفیسر صاحب کو اہل سنّت کا دشمن قرار دیا گیا۔ اُن کی اقتدا میں نماز پڑھنے کو ناجائز اور ان کے ادارہ منہاج القرآن میں بچوں کو تعلیم دینے سے روکا گیا۔ مفتی اشرف قادری صاحب نے پروفیسر طاہر القادری صاحب کے بارے کہا ہے کہ یہ شخص پہلے صحیح العقیدہ سنّی اور حنفی تھا، لیکن بعد میں مجتہد بن گیا ۔ اس نے عورت کی دیّت کے مسئلہ میں اجماعِ اُمّت کی خلاف ورزی کی ہے اور یہ کم ازکم اہل سنت والجماعت میں سے نہیں ہے۔ اُنہوں نے پروفیسر صاحب پر یہ بھی الزام عائد کیا ہے کہ پروفیسر صاحب نے امام خمینی کی وفات پر ایک امام باڑے میں کالا جبہ پہن کر تقریر کی ہے اور کہا ہے پاکستان کا بچہ بچہ خمینی ہو گا اور خمینی کا جینا علی رضی اللہ عنہ کی طرح تھا اور مرنا حسین رضی اللہ عنہ کی طرح۔ مفتی اشرف قادری صاحب نے طاہر القادری صاحب کو بدترین گمراہ اور فاسق بھی قرار دیا ہے۔[1] گدی نشین سید عرفان شاہ صاحب نے پروفیسر طاہر القادری صاحب کو 'شیخ الاسلام' کی بجائے 'شیخ فی الاسلام ' یعنی بوڑھا مسلمان کا لقب دیا ہے۔سید عرفان شاہ نے پروفیسر طاہر القادری صاحب پر اس
[1] http://www.youtube.com/watch?v=DmgYxJcMqxg