کتاب: محدث شمارہ 359 - صفحہ 85
بھی نہ کی۔ پروفیسر صاحب اس پر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی منتیں سماجتیں کرتے ہیں ، پاوٴں پڑتے ہیں، روتے ہیں تو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا دل نرم پڑ جاتا ہے اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ایک شرط پر پاکستان رکنے پر آمادہ ہو جاتے ہیں کہ پروفیسر طاہر القادری صاحب اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی میزبانی کریں گے۔ پاکستان میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ٹھہرنے کا انتظام، کھانے پینے کا انتظام، پاکستان میں اندرونِ ملک سفر کے ٹکٹ اور قیام کا انتظام اور واپس مدینے تک کا ٹکٹ کا انتظام پروفیسر صاحب کریں گے۔اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا کہ تم 'ادارہ منہاج القرآن' قائم کرو، میں وہاں تشریف لاوٴں گا۔ دوسرا خواب:ایک دوسرے خواب کا خلاصہ یہ ہے کہ جمعہ کا دن ہے اور اذان کا وقت ہے۔ مسجدِ نبوی کا مقام ہے اور اجتماعِ عام ہے۔ مؤذّن اذان دینے کے لیے کھڑا ہوتا ہے تو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے حکم دیا جاتا ہے کہ اس مؤذن کو ہٹا دو، آج جمعہ کی اذان طاہر دے گا۔ تیسرا خواب: ایک اور خواب کا خلاصہ یہ ہے کہ صحرائی علاقہ میں ایک ر یتلے ٹیلے پر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم تشریف فرما ہیں۔ آپ کی داہنی جانب حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ اور بائیں جانب حضرت عثمان رضی اللہ عنہ ہیں۔ میں چھوٹا سا بچہ تھا اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے دائیں طرف اپنے پہلو میں لے لیااور چاروں خلفائے راشدین سے میرا اور مجھ سے اُن کا تعارف کروایا۔ چوتھا خواب: ایک خواب کا خلاصہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے میری عمر 63 برس مقرر کی جو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے بڑھا کر 22 برس کر دی لیکن پروفیسر صاحب نے قبول نہ کی کیونکہ اس طرح عمر کے سلسلہ میں سنتِ نبوی کی خلاف ورزی کا ارتکاب تھا تو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے پروفیسر صاحب کی بات مان کر دوبارہ 63 سال کردی۔ اب اگلے تین چار سالوں میں فیصلہ ہوجائے گا کہ قادری صاحب اپنے خواب کے مطابق دنیا سے کوچ کرتے ہیں یا اس میں بھی کوئی حیلہ وتاویل پیدا کرلیں گے۔ پانچواں خواب: ایک اور خواب کا خلاصہ یہ ہے کہ پروفیسر صاحب اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے مزارِ اقدس میں قبر انور کے پاس موجود ہیں۔ قبر انور کا سر کی طرف والا حصہ(یعنی تاریخ اسلام کا اوّلین دور) صحیح ہے جبکہ پاوٴں والا حصہ(یعنی معاصر دور) منہدم ہو چکا ہے اور میں اس پاوٴں والے حصے کی تعمیر شروع کرتا ہوں اور ایک شخص کے ساتھ مل کر اس حصّے کی تعمیر مکمل کر دیتا ہوں۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم قبر سے باہر تشریف لاتے ہیں اور میں تعمیر کی تکمیل کی خوشخبری دیتاہوں۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پروفیسر صاحب کو سینے سے لگا لیتے ہیں اور بڑی دیر تک معانقہ فرماتے ہیں۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ایک کاغذ منگواتے ہیں اور مجھے ایک سند لکھ کر عطا کرتے ہیں۔پروفیسر صاحب کے یہ خواب نصر اللہ غلزئی نے 'نقل کفر کفر نباشد' کے عنوان سے ہفت روزہ تکبیر کے 19 جولائی 1990ء اور روزنامہ خبریں کے 4 جولائی 1993ء کے ایڈیشن میں کیسٹ سے صفحہ قرطاس پر لفظ بلفظ منتقل کر کے شائع کیے ہیں۔