کتاب: محدث شمارہ 359 - صفحہ 82
توانائی کی ان لہروں کی قسم جو رفتار، طاقت اور جاذبیّت کے لحاظ سے دوسری لہروں پر سبقت لے جاتی ہیں، پھر توانائی کی ان لہروں کی قسم جو باہمی تعامل سے کائناتی نظام کے بقا کے لیے توازن وتدبیر قائم رکھتی ہیں۔ اسی طرح اُنہوں نے سورة نجم کی آیت ﴿وَالنَّجمِ إِذا هَوىٰ 1 ﴾... سورة النجم" کا ترجمہ کیا ہے: قسم ہے روشن ستارے (محمد صلی اللہ علیہ وسلم ) کی جب وہ (چشم زدن میں شب معراج اوپر جا کر ) نیچے اُترے۔ سورة زمر کی آیت ﴿إِنَّكَ مَيِّتٌ وَإِنَّهُم مَيِّتونَ 30 ﴾... سورة الزمر" کاترجمہ بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں: (اے حبیب مکرم!) بے شک آپ کو (تو) موت (صرف ذائقہ چکھنے کے لئے) آنی ہے اور وہ یقینًا (دائمی ہلاکت کے لیے) مرد ہ ہو جائیں گے۔ (پھر دونوں موتوں کا فرق دیکھنے والا ہوگا) سورہ قصص کی آیت مبارکہ ﴿إِنَّكَ لا تَهدى مَن أَحبَبتَ وَلـٰكِنَّ اللَّهَ يَهدى مَن يَشاءُ ۚ وَهُوَ أَعلَمُ بِالمُهتَدينَ 56 ﴾... سورة القصص" کا ترجمہ بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں: حقیقت یہ ہے کہ جسے آپ (ہدایت پر لانا) چاہتے ہیں، اسے صاحبِ ہدایت آپ خود نہیں بناتے، بلکہ (یوں ہوتا ہے کہ)جسے(آپ چاہتے ہیں اسی کو) اللہ چاہتا ہے (اور آپ کے ذریعے) صاحب ہدایت بنا دیتا ہے اور وہ راہِ ہدایت کی پہچان رکھنے والوں سے خوب واقف ہے۔ (یعنی جو لوگ آپ کی چاہت کی قدر پہچانتے ہیں، وہی ہدایت سے نوازے جاتے ہیں) سورہ مریم کی آیت ﴿إِذ قالَ لِأَبيهِ يـٰأَبَتِ لِمَ تَعبُدُ ما لا يَسمَعُ وَلا يُبصِرُ‌ وَلا يُغنى عَنكَ شَيـًٔا 42 ﴾... سورة مريم" کا ترجمہ بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں: جب اُنہوں نے اپنے باپ(یعنی چچا آزر سے جس نے آپ کے والد تارخ کے انتقال کے بعد آپ کو پالا تھا) سے کہا: اے میرے باپ! تم ان(بتوں) کی پرستش کیوں کرتے ہو جو نہ سن سکتے ہیں نہ دیکھ سکتے ہیں اور تم سے کوئی(تکلیف دہ) چیز دور کر سکتے ہیں۔ سورہ کہف کی آیت مبارکہ ﴿قُل إِنَّما أَنا۠ بَشَرٌ‌ مِثلُكُم يوحىٰ إِلَىَّ أَنَّما إِلـٰهُكُم إِلـٰهٌ و‌ٰحِدٌ...110 ﴾... سورة الكهف" کا ترجمہ بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں: فرما دیجئے: میں تو صرف (بہ خلقت ظاہری) بشر ہونے میں تمہاری مثل ہوں(اس کے سوا اور تمہاری مجھ سے کیا مناسبت ہے ، ذرا غور کرو) میری طرف وحی کی جاتی ہے۔(بھلا تم میں یہ نوری استعداد کہاں ہے کہ تم پر کلام الہی اتر سکے) اسی طرح پروفیسر صاحب نے سورةرحمن کی آیت ﴿مَرَ‌جَ البَحرَ‌ينِ يَلتَقِيانِ 19﴾... سورة الرحمان" میں دو دریاوٴں کی تفسیر حضرت حسن اور حسین سے کی ہے۔ اپنی کتاب 'ذبح عظیم' میں سورة صافات کی