کتاب: محدث شمارہ 359 - صفحہ 81
درخواست اور عبادت کے معنی میں استعمال ہوتی ہے۔ پس اگر دعا بہ معنیٰ عبادت ہو تو غیر اللہ سے دعا کرنا جائز نہیں ہے اور اگر بہ معنی دعوت یا التجا ودرخواست ہو تو غیر اللہ سے دعا کرنا جائز ہے۔پس غیر اللہ سے استغاثہ جائز ہے اور اُنہیں مجازاً مشکل کشا بھی کہا جا سکتا ہے۔ جناب پروفیسر صاحب نذر ونیاز کی تین قسمیں بیان کرتے ہیں: نذر بہ معنیٰ عبادت اللہ کے لیے خاص ہے ۔ نذر بہ معنیٰ ایصالِ ثواب اللہ کے بندوں کے لیے خاص ہے اور نذر بہ معنیٰ کھانا کھلانے کی نسبت بھی اللہ کے بندوں کی طرف ہو سکتی ہے۔پس ان کے اس نقطہ نظر کے مطابق مجازًا 'نذر حسین' اور 'نیاز شاہ عبدالقادر جیلانی' کہنا درست ہے۔مذکورہ بالا خیالات کا اظہار اُنہوں نے اپنی کتاب'عقیدہ توحید اور غیراللہ کا تصور' میں کیا ہے۔ اپنے کتابچے'مسئلہ استغاثہ اور اس کی شرعی حیثیت' میں پروفیسر صاحب نے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی ہے کہ مرنے کے بعد بھی انبیا اور اولیا سے ایسے ہی استغاثہ جائز ہے جیسا کہ ان کی حیا تِ دنیوی میں جائز تھا۔ان کا کہنا یہ ہے کہ غیر اللہ سے استغاثہ ، حقیقی استغاثہ نہیں ہے بلکہ درحقیقت اسے اللہ کی جناب میں وسیلہ بنانے کے مترادف ہے۔استغاثہ کے علاوہ انبیا اور صالحین کی زندگی اور موت کے بعد بھی ان کے توسّل کو پروفیسر صاحب جائز قرار دیتے ہیں۔ قرآنِ مجید میں شرک کی تردید میں جس قدر آیات نقل ہوئی ہیں، پروفیسر صاحب اُنہیں معبودانِ باطلہ یعنی مشرکین کے بتوں اور طواغیت کے ساتھ خاص سمجھتے ہیں اور ان آیات کے عمومی مفہوم کے قائل نہیں ہیں۔ اپنے ترجمہ 'عرفان القرآن' میں جا بجا اُنہوں نے ایسی آیات کے ترجمہ میں 'بتوں' کا لفظ محذوف نکالا ہے۔ پس پروفیسر صاحب کے بقول قرآن نے جس شرک کی تردید کی ہے، وہ شرک مسلمان معاشروں میں نہیں پایا جاتاہے لہٰذا معاصر مشرکانہ اعمال وفعال پر قرآنی آیات کی تطبیق درست طرزِعمل نہیں ہے۔ قرآن مجید کی سائنسی اور باطنی تفسیر پروفیسر صاحب کئی ایک مقامات پر قرآن مجید کا ایسا ترجمہ یا تفسیر بیان کی ہے جو قرآنِ مجید کے ظاہر یا اہل السنّۃ والجماعۃ کے اُصولِ تفسیر کے مطابق نہیں ہے، مثلاً پروفیسر صاحب سورة 'النازعات ' کی ابتدائی پانچ آیات ﴿وَالنّـٰزِعـٰتِ غَر‌قًا 1 وَالنّـٰشِطـٰتِ نَشطًا 2 وَالسّـٰبِحـٰتِ سَبحًا 3 فَالسّـٰبِقـٰتِ سَبقًا 4 فَالمُدَبِّر‌ٰ‌تِ أَمرً‌ا 5﴾... سورة النازعات" کی آیات کے دو تراجم میں ایک ترجمہ یہ بیان کیا ہے: توانائی کی ان لہروں کی قسم جو مادہ کے اندر گھس کر کیمیائی جوڑوں کو سختی سے توڑپھوڑ دیتی ہیں، توانائی کی ان لہروں کی قسم جو مادہ کے اندر سے کیمیائی جوڑوں کو نہایت نرمی اور آرام سے توڑ دیتی ہیں،توانائی کی ان لہروں کی قسم جو آسمانی خلاوفضا میں بلا روک ٹوک چلتی پھرتی ہیں، پھر