کتاب: محدث شمارہ 359 - صفحہ 79
سے ثابت کیا ہے کہ عید و خوشی کے موقع پر میوزک اور رقص جائز ہے اور سلسلہ چشتیہ کا طریق ہے۔[1] اسی طرح اپنے ایک اور فتوٰی میں اُنہوں نے کہا ہے کہ عشق نبی میں رقص ووجد جائز ہے۔[2] اسی طرح ایک اور ویڈیو میں جناب پروفیسر صاحب کے سامنے قوالی' پکارو شاہ جیلانی' فل میوزک اور آلاتِ موسیقی کے ساتھ پیش کی جا رہی ہے اور پروفیسر صاحب اسے سنتے ہوئے تشریف لاتے ہیں اور بھانڈ میراثیوں کیلیے روپوں کی ویلیں لیتے اور دیتے ہیں اور شلوار ٹخنوں سے نیچے لٹکائے ہوئے ہیں۔[3] وحدتِ ادیان اور اتحاد بین المذاہب کا نقطہ نظر پروفیسر طاہر القادری صاحب غیر مسلموں اور اُن سے اتحاد کے بارے بھی بہت نرم جذبات رکھتے ہیں ۔ غیر مسلموں کے حقوق پراُن کی ایک کتاب بھی ہے۔ اُنہوں نے مسلم کرسچین ڈائیلاگ فورم بھی بنایا ہوا ہے جس کے وہ چیئرمین ہیں۔ اس فورم کے تحت کرسمس تقریب کا اہتمام کیا گیا جس میں قرآن کے ساتھ بائبل کی بھی تلاوت ہوئی۔ عیسائی پادری اور پروفیسر طاہر القادری نے کرسمس کا کیک کاٹا۔ دونوں کی طرف سے امن کی شمع روشن کی گئی۔ پروفیسر طاہر القادری صاحب نے عیسائیوں کو یہ دعوت دی کہ ان کے ادارہ منہاج القرآن کی مسجد عیسائیوں کی عبادت کے لیے کھلی رہے گی۔ اُنہوں نے یہ بھی کہا کہ آسمانی کتابوں پر ایمان رکھنے والوں کو مؤمنین (Believers) میں شمار کیا جاتا ہے اور بقیہ کو نہ ماننے والوں(Non Believers) میں، اور مسیحی بھائی ماننے والوں میں شامل ہیں۔یہ خبر 3 جنوری 2006ء کے روزنامہ اخبارات ایکسپریس، نوائے وقت، دن،انصاف، پاکستان اورجناح وغیرہ میں شائع ہوئی ہے۔ پروفیسر صاحب کی بین المذاہب 'رواداری' اور یگانگت کی اس تحریک کے نتائج پاکستان عوامی تحریک کی ویب سائیٹ پر ملاحظہ کیے جا سکتے ہیں جس کے مطابق 'منہاج القرآن انٹرفیتھ ریلیشنز'کے تحت چرچ میں عید میلاد النبی کی تقریبات منعقد کی جا رہی ہیں اور ہندوں کے مقدس تہوار'ہولی' میں شرکت کی جا رہی ہے۔ صلیب کے سائے میں عیسائیوں کے مقدس شہرویٹی کن سٹی میں پروفیسر صاحب کی 60 ویں سالگرہ منائی جا رہی ہے۔ وغیرہ ڈاڑھی کے بارے موقف ڈاڑھی کے بارے بھی پروفیسر صاحب کا موقف انتہائی گنجلک ہے۔ وہ فرماتے ہیں کہ ڈاڑھی چھوڑنا
[1] http://www.youtube.com/watch?v=YlOAwAPrZ9Y&NR=1 [2] http://www.youtube.com/watch?v=5l1E4kl7kPc&feature=related [3] http://www.youtube.com/watch?v=FylE_93LBJU&feature=