کتاب: محدث شمارہ 359 - صفحہ 78
کے سفر کے لیے محرم کی ضرورت نہیں ہے۔[1] مسلمانوں کے لباس کے بارے ان کا کہنا یہ ہے کہ مسلمانوں کا لباس باحیا ہونا چاہیے ۔ باقی اس میں کوئی پابندی نہیں ہے۔ اگر مسلمان انگریزی ہیٹ پہن لیں یا ٹائی باندھ لیں یا دھوتی پہن لیں یاشلوار قمیص پہن لیں یا افریقن یا انڈین یا یورپین لباس پہن لیں تو اس میں کوئی ممانعت نہیں ہے۔[2] ننگے سر، کھلے گریبان، ہاف سلیوز کپڑوں میں ملبوس خواتین کے ساتھ بیٹھنااور گفتگو کرنا اُن کے ہاں معمول کی بات ہے۔ ایک جگہ اے آر وائے ٹیلی ویژن چینل پر ایک ایسی ہی خاتون کو 'خواتین کے حقوق' کے عنوان سے انٹرویو دے رہے ہیں۔[3] پروفیسر صاحب اور فنونِ لطیفہ پروفیسر طاہر القادری صاحب فنون لطیفہ کے بارے بھی نرم گوشہ رکھتے ہیں۔ ان کے مداحین نے ان کی ایسی تصاویر بھی بنا کر شائع کی ہیں جو ہاتھ سے بنائی گئی ہیں جیسا کہ 'ڈاکٹر محمد طاہر القادری ؛ میدانِ کارزار میں' نامی کتاب میں سرورق کی تصویر ہے۔ پروفیسر طاہر القادری صاحب میوزک کے ساتھ قوالی اور صوفیانہ کلام سننے کے قائل اور عادی ہیں اور اسی طرح صوفیانہ رقص وسرود کو بھی جائز اور روحانی ترفع کا ذریعہ سمجھتے ہیں۔ پروفیسر طاہر القادری صاحب کی کئی ایک ایسی ویڈیوز موجود ہیں جن میں وہ قوالی اور صوفیانہ کلام کو فل میوزک اور آلاتِ موسیقی کے ساتھ محظوظ ہو رہے ہیں اور ان کے سامنے رقص وسرود پیش کیا جا رہا ہے۔ بعض ویڈیوز میں قوالی کے ساتھ ساتھ کچھ لوگ اُنہیں سجدہ کرتے بھی نظر آ رہے ہیں جس کی تاویل ان کے معتقدین یہ کرتے نظر آتے ہیں کہ یہ پروفیسر صاحب کو سجدہ نہیں بلکہ ان کی قدم بوسی تھی۔تحریک منہاج القرآن کی طرف سے اس ویڈیو کی یہ توجیہ بیان کی گئی ہے کہ دراصل پروفیسر صاحب کی قدم بوسی تھی اور قدم بوسی شریعتِ اسلامیہ میں جائز ہے۔ میوزک کے بارے اپنے ایک فتوٰی میں پروفیسر طاہر القادری نے اسے صحیح بخاری کی ایک روایت سے ثابت کیا ہے کہ عید و خوشی کے موقع پر میوزک اور رقص جائز ہے اور سلسلہ چشتیہ کا طریق ہے۔[4] میوزک کے بارے اپنے ایک فتوی میں پروفیسر طاہر القادری نے اسے صحیح بخاری کی ایک روایت
[1] http://www.youtube.com/watch?v=Ruen5qLhYmA&feature=related [2] http://www.youtube.com/watch?v=AAyc69GM00c [3] http://www.youtube.com/watch?v=4cvjDXb8-R4 [4] http://www.youtube.com/watch?v=aO_RD7MFM4Q