کتاب: محدث شمارہ 359 - صفحہ 75
عسقلانی، امام سیوطی،محمد بن محمد الغزی اور الوداعی رحمۃ اللہ علیہم نے اسے ضعیف یا منکر قرار دیا ہے جبکہ علامہ البانی اور شیخ بن بازرحمۃ اللہ علیہم نے اسے موضوع قرار دیا ہے۔ اسی طرح پروفیسر صاحب نے اپنی کتاب 'الفوز الجلی فی التوسل بالنبی صلی اللہ علیہ وسلم ' میں یہ روایت نقل کی ہے کہ حضرت آدم علیہ السلام نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے وسیلہ سے مغفرت کی دعا کی تو اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم علیہ السلام سے سوال کیا کہ آپ کو محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے علم کہاں سے حاصل ہوا تو حضرت آدم علیہ السلام نے کہا کہ میں نے آپ کے عرش پر کلمہ 'لاالہ الا اللہ محمد رسول اللہ' لکھا ہوا دیکھا تھا۔ اس روایت کو امام بیہقی، امام ابن کثیر، امام شوکانی، امام صنعانی رحمۃ اللہ علیہم نے اس روایت کو ضعیف قرار دیا ہے جبکہ ابن حجر عسقلانی رحمۃ اللہ علیہ نے کہا ہے کہ اس روایت کے ضعف پر اتفاق ہے۔شیخ ابن باز رحمۃ اللہ علیہ اور علامہ البانی رحمۃ اللہ علیہ نے اس روایت کو موضوع قرار دیا ہے۔اس طرح اور بھی بیسیوں مثالیں ہیں، لیکن ہم انہی پر اکتفا کرتے ہیں۔ ان روایات کے ضعف ووضع کا اجمالی حکم www.dorar.netنامی ویب سائٹ پر ملاحظہ کریں۔ جہاں تک غیر مذہبی عناوین پر کلام کی بات ہے تو ان کتب کا معیار بھی معاصر علمی معیار کے بالمقابل انتہائی سطحی ہے، مثلاً پروفیسر صاحب کی کتاب 'اسلام اورجدید سائنس' یا 'تخلیق کائنات' کو پڑھتے ہوئے محسوس ہوتا ہے کہ جیسے آپ اُردو ڈائجسٹ میں سائنسی معلومات سے متعلق کسی مضمون کا مطالعہ کر رہے ہیں۔ پروفیسر صاحب میں تقریر وخطابت کی صلاحیت ہے اور اُنہیں ہزاروں کے مجمع کو متاثر کرنے کا فن آتا ہے لیکن ان کی تحریر کی صلاحیت بالکل بھی متاثر کن نہیں ہے اور ان کی تحریر تکرار، سطحی معلومات، غیر مستند و غیر معیاری مواد پر مشتمل، غیر مرتب اور معاصر تحقیقی اسالیب کے مطابق نہیں ہوتی ہے۔ جہاں خطابت کی بات ہے تو پروفیسر صاحب میں جوشِ خطابت بہت زیادہ ہے اور بعض اوقات اس جوش میں غیرمعقول باتیں بھی کر جاتے ہیں، مثلاً ایک تقریر میں فرماتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی گلی کے کتوں کا گستاخ بھی کافر ہے۔[1] متجددانہ افکار و آرا ذیل میں ہم پروفیسر صاحب کے بعض متجددانہ افکار و نظریات بیان کر رہے ہیں: خواتین کے بار ے لبرل خیالات کا اظہار پروفیسر طاہر القادری صاحب خواتین کے حقوق کے بارے کافی لبرل سوچ کے حامل ہیں، مثلاً
[1] http://www.youtube.com/watch?v=5v4wqQ3Gll8