کتاب: محدث شمارہ 359 - صفحہ 74
دیتے ہیں ۔ کئی سال پہلے مولانا ڈاکٹرلقمان سلفی حفظہ اللہ ، انڈیا سے پاکستان میں' مجلس التحقیق الاسلامی' لاہور میں تشریف لائے۔ وہ انڈیا میں غالباًمکتبہ ابن تیمیہ کے نام سے لائبریری بنانا چاہتے تھے لہٰذااُنہوں نے ادارہ کے بعض نوجوان ساتھیوں سے منہاج القرآن لائبریری کا وزٹ کرنے کی خواہش کا اظہار کیا۔ وہاں اُنہوں نے لائبریری کے ساتھ ان کے ریسرچ سنٹر کا بھی وزٹ کیا جس میں اس وقت تقریباً 40 ریسرچ اسکالرز اور متعلقہ معاونین موجود تھے۔ مولانا لقمان سلفی صاحب نے جب ان حضرات سے ان کے کام کے بارے پوچھا تو اُنہوں نے بتایا کہ پروفیسر طاہر القادری صاحب ہمیں خطۃ البحث (synopsis) دیتے ہیں اور اس کے مطابق ہم ایک مکمل کتاب تیار کر دیتے ہیں۔ جہاں تک پروفیسر طاہر القادری صاحب کی کتب کے علمی معیار کی بات ہے تو ان پر دو اشکالات وارد ہو سکتے ہیں۔ ایک یہ کہ جن کتب کا موضوع مذہبی اور دینی افکار ہیں تو ان میں ضعیف وموضوع روایات کی بھرمار ہے۔ پروفیسر صاحب ایک موضوع پر کلام کرتے وقت صحیح، حسن، ضعیف اور موضوع سب روایات جمع کر دیتے ہیں جس اس کی جو مکمل تصویر سامنے آتی ہے، اس میں رطب ویابس سب جمع ہوتا ہے، مثلاً پروفیسر صاحب نے اپنی کتاب'الدرة البیضاء فی مناقب فاطمۃ الزہرا' میں یہ روایت بیان کی ہے: إنما سمیت بنتي فاطمة لأن اللّٰه فطمها وفطم محبـیها عن النار" میری بیٹی کا نام فاطمہ اس لیے رکھا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اسے اور اس سے محبت رکھنے والوں کو دوزخ سے الگ تھلگ کردیا ہے۔"امام ابن جوزی ،امام ذہبی، ابن عراق الکنانی اور امام شوکانی رحمۃ اللہ علیہم نے اس روایت کو موضوع قرار دیا ہے۔علاوہ ازیں مناقب و فضائل سے متعلق ایسی مبالغہ آمیز موضوع روایات اسلامی معاشروں میں بے عملی کو فروغ دینے کا بہت بڑا سبب ہیں کہ جن کے مطابق بعض شخصیات سے صرف محبت کرنا ہی اُخروی نجات کے لیے کافی ہے اور دین کے کسی تقاضے یا فریضے پر عمل کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ اسی طرح پروفیسر صاحب نے اپنی کتاب 'وسائط شرعیہ' میں یہ روایت نقل کی ہے: لولاك لما خلقت الأفلاك " اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہوتے تو میں آسمانوں کو پیدا نہ کرتا۔"امام صنعانی، ملاعلی القاری، علامہ عجلونی اور علامہ البانی رحمۃ اللہ علیہم نے اس روایت کو موضوع قراردیا ہے۔ اسی طرح پروفیسر صاحب نے بریلوی مکتب فکر کے عقائد ونظریات کے حق ہونے پر اس روایت سے استدلال کیا ہے۔ علیکم بالسواد الأعظم "تم پر لازم ہے کہ تم سواد اعظم کو پکڑو۔"امام ابن حزم، امام عراقی، ابن عبد الہادی اور علامہ البانی رحمۃ اللہ علیہم نے اس روایت کو ضعیف قرار دیا ہے۔ اسی طرح پروفیسر صاحب نے اپنی کتاب 'زیارتِ رسول' میں یہ روایت نقل کی ہے: من زار قبري وجبت له شفاعتي " جس نے میری قبر کی زیارت کی تو اس کے لیے میری شفاعت واجب ہو جاتی ہے۔" امام نووی، ابن القطان، دمیاطی،امام ابن تیمیہ،ابن عبد الہادی،امام ذہبی، ابن حجر