کتاب: محدث شمارہ 359 - صفحہ 73
ریسرچ اسکالرز پروفیسر صاحب کی تقاریر کی صفحۂ قرطاس پر منتقلی، ان کی کمپوزنگ، تقدیم وترتیب،تخریج وتحقیق اور نشرواشاعت کی ذمہ داری نبھاتے ہیں۔ تیسری اہم بات یہ بھی ہے کہ پروفیسر صاحب کی شائع شدہ کتب میں تکرار بہت ہے یعنی بعض اوقات یوں بھی دیکھنے میں آیا ہے، کہ ایک کتاب کے پورے پورے ابواب دوسری کتاب میں بھی موجود ہیں اور دو کتابوں کے ایک ہی جیسے مضامین اور مواد دیکھ کر محسوس ہوتا ہے کہ ایک کتاب مستقل ہے اور دوسری کتاب اس پہلی کتاب سے ہی تیار کی گئی ہے، مثلاًپروفیسر صاحب نے سیرتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر ایک کتاب لکھی اور ایک جلد میں 'مقدمہ سیرة الرسول' کے نام سے اس کتاب کا مقدمہ لکھا۔بعد ازاں اس کتاب کے متفرق ابواب کو مختلف کتابچوں، مثلاً: 'سیرت رسول کی دینی اہمیت' اور 'سیرتِ رسول کی علمی وسائنسی اہمیت' اور 'سیرتِ رسول کی انتظامی اہمیت' اور 'سیرتِ رسول کی ریاستی اہمیت' وغیرہ کے عناوین سے شائع کر دیا گیا۔ اسی طرح پروفیسر صاحب نے 'کتاب البدعۃ' کے نام سے ایک کتاب لکھی اور بعد ازاں اس کتاب کے دسویں باب کو ایک مستقل کتابچہ 'البدعۃ عند الأئمۃ والمحدثین' کے نا م سے شائع کر دیا گیا۔ اسی طرح اگر ہم 'اسلام اور جدید سائنس' اور 'تخلیق کائنات' اور 'ربّ العالمین کی علمی وسائنسی تحقیق'کا تقابلی مطالعہ کریں تو ان تینوں کتب کے مواد کا ایک بڑا حصہ ایک ہی جیسا ہے۔ اسی طرح معاشیات پر اگر پروفیسر صاحب کی کتاب'اسلام کا معاشی نظام' اور 'اقتصادیاتِ اسلام' کا مطالعہ کریں تو ان کے مواد کا ایک بڑا حصہ بھی ایک ہی جیسا ہے۔علاوہ ازیں 'فلسفہ تسمیہ' اور 'تسمیۃ القرآن' کے مواد کا ایک بڑا حصہ ایک جیسا ہی ہے۔ مثلاًپروفیسر صاحب 'تفسیر منہاج القرآن' کے نام سے اب ایک تفسیر مرتب کر رہے ہیں اور اس کی پہلی جلد سورہ فاتحہ کی پہلی چار آیات پر مشتمل ہے اور تقریباً800 صفحات میں ہے۔ شاید اس تفسیر میں پروفیسر صاحب اپنی تمام کتابوں کو جمع کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں کیونکہ اس تفسیر کی پہلی جلد میں ہی اُنہوں نے اپنے کئی ایک کتابچوں مثلاً'فلسفہ تسمیہ'اور 'ربّ العالمین کی علمی وسائنسی تحقیق' اور 'معارف اسم اللہ' اور 'تخلیق کائنات' اور 'تسمیۃ القرآن' وغیرہ کو جمع کر دیا ہے۔ چوتھی بات یہ بھی ہے کہ پروفیسر صاحب کی کتب میں موضوع سے غیر متعلق اور غیر معیاری مواد کا ایک بڑا حصہ موجود ہوتا ہے، مثلاً: 'سیرة الرسول کی علمی وسائنسی اہمیت' نامی کتابچے میں دو ابواب میں سے ایک باب کا عنوان 'قرآن حکیم اور علمی وسائنسی ترقی' ہے۔ پاکستان میں خود کش حملوں کے بارے ان کی کتاب 'دہشت گردی اور فتنہ خوارج ' کے 9 ابواب میں سے 3 ابواب غیر مسلم اور کفار کے حقوق اور جان ومال کے تحفظ کے بیان میں ہیں جبکہ پاکستان میں غیر مسلم نہ ہونے کے برابر ہیں اور اصل مسئلہ مسلمان شہریوں کے حقوق اور جان ومال کے تحفظ کا ہے۔ جہاں تک پروفیسر صاحب کی ضخیم کتب کی تیاری کا معاملہ ہے تو اس بارے ایک واقعہ نقل کیے