کتاب: محدث شمارہ 359 - صفحہ 71
القرآن یونیورسٹی کے قیام کے لیے ٹاوٴن شپ میں 200 کنال زمین حاصل کی گئی اور 1987ء میں اس کا سنگِ بنیاد رکھا گیا۔1986ء میں ادارہ منہاج القرآن کا دستور منظور ہوا، مرکزی مجلس شورٰی اور مجلس عاملہ کا انتخاب ہوا۔ 1989ء میں 'پاکستان عوامی تحریک' کے نام سے ایک سیاسی جماعت بنائی اور اس کے تحت 1990ء کے عوامی انتخابات میں حصہ لیا۔ 1990ء میں ان کی رہائش گاہ پر مبیّنہ قاتلانہ حملہ ہو اور اسی سال ہائی کورٹ نے اس واقعہ کو غیر حقیقی اور ڈرامہ قرار دیا اور پروفیسر طاہر القادری صاحب کو غیر صحت مند ذہن کا حامل بتلایا۔ 1995ء میں اُنہوں نے عوامی تعلیمی منصوبے کا آغاز کیا۔ منہاج انسائیکلوپیڈیا ویب سائیٹ کے مطابق اس تعلیمی منصوبے کے تحت 12 کالجز اور 872 سکولز کام کر رہے ہیں۔ 1998ء میں 'پاکستان عوامی اتحاد' کے صدر بنے جس میں پیپلز پارٹی سمیت 19 سیاسی جماعتیں شامل تھیں۔2003ء میں محترمہ بے نظیر بھٹو نے ان کے ادارہ منہاج القرآن کا وزٹ کیا اور اس کی تاحیات رکنیت حاصل کی۔اس رکنیت کی ویڈیو میں ایسے مناظر دکھائے گئے ہیں جو اسلامی تعلیمات کے منافی ہیں مثلاً پروفیسر صاحب محترمہ بے نظیر بھٹو کے ساتھ ایک مجلس میں ساتھ تشریف فرما اور محوِ گفتگو ہیں جبکہ محترمہ کے سر پر نہ تو دوپٹا ہے اور نہ ہی کھلے گریبان پر کوئی کپڑا۔[1] کتب و رسائل پروفیسر طاہر القادری صاحب کی طرف تقریباً 406 کتب اور کتابچوں کی نسبت کی جاتی ہے جن میں سے 19 عربی ، 39 انگریزی اور بقیہ اُردو زبان میں ہیں۔ پروفیسر طاہر القادری صاحب کی معروف کتابوں میں میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم ،ترجمہ عرفان القرآن، المنهاج السوی من الحدیث النبوي، اسلام اور جدید سائنس، دہشت گردی اور فتنہ خوارج، شانِ اولیا، تخلیقاتِ کائنات، الفیوضات المحمدیة، فلسفہ معراج النبی صلی اللہ علیہ وسلم ، القول المعتبر في الإمام المنتظر، العرفان في فضائل وآداب القرآن، أحسن الصناعة في إثبات الشفاعة، زیارتِ قبور، السیف الجلي على منکر ولایة على، برکاتِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ، اسلام میں خواتین کے حقوق، شہر مدینہ اور زیارتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ، ذبح عظیم، ارکانِ اسلام، گستاخانِ رسول کی علامات، شہادتِ امام حسین حقائق وواقعات، شمائل مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ، مسئلہ استغاثہ اور اس کی شرعی حیثیت، عقائد میں احتیاط کے تقاضے، درود شریف کے فضائل وبرکات، مناجاتِ امام زین العابدین، تبرک کی شرعی حیثیت، اسیرانِ جمالِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ، اسلامی نظام معیشت
[1] http://www.youtube.com/watch?v=-5QxFmb8Pzw