کتاب: محدث شمارہ 359 - صفحہ 64
اضافہ ہوتا ہے ۔
جواب: اس کا جواب یہ ہے کہ اگر مسلمان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دن میں دسیوں مرتبہ یاد نہ کرتا ہو تو اس کے لئے سالانہ یا ماہانہ یادگاری محفلیں منعقد کی جائیں جن میں وہ اپنے نبی کو یاد کر سکے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اپنی محبّت کا اظہار کر سکے ۔ لیکن اگر مسلمان رات اور دن میں دسیوں مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یاد کرتا اور ان پر درود وسلام پڑھتا رہتا ہو تو اس مقصد کے لئے سالانہ محفلیں منعقد کرنا چہ معنی دارد ؟
2. میلاد میں شمائلِ محمدیہ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نسب شریف کی معرفت حاصل ہوتی ہے ۔
جواب: اس دلیل کا جواب یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خصائل وفضائل کو سال میں ایک مرتبہ سن لینا کافی نہیں ہے ، ایک مرتبہ سن لینا کیسے کافی ہو سکتا ہے جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت ایسی ہے جس کو سال بھر سنتے اور سیکھتے رہنا ضروری اور ناگزیر ہے ۔
3. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیدائش پر اظہارِ خوشی ایمان کی دلیل ہے ۔
جواب :یہ دلیل بھی بالکل بے معنیٰ ہے کیونکہ سوال یہ ہے کہ خوشی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہے یا اس دن کی ہے جس میں آپ کی پیدائش ہوئی ؟ اگر خوشی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہے تو یہ ہمیشہ ہونی چاہئے اور کسی ایک دن کی ساتھ خاص نہیں ہونی چاہئے ۔ اور اگر خوشی اس دن کی ہے جس دن آپ پیدا ہوئے تو یہی وہ دن ہے جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات بھی ہوئی ، تو محبوب کی موت کے دن خوشی منانا کونسی عقل مندی ہے ؟
4. میلاد میں لوگوں کو کھانا کھلایا جاتا ہے جس میں بڑا اجروثواب ہے ۔
جواب: یہ دلیل توسب سے زیادہ کمزور ہے کیونکہ کھانا کھلانے کی ترغیب سال میں کسی ایک دن کے لئے نہیں بلکہ پورے سال کےلئے ہے۔
5. میلاد میں قرآن کی تلاوت کی جاتی ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود وسلام پڑھا جاتا ہے ۔
جواب: یہ دلیل بھی پہلی چاروں دلیلوں کی طرح باطل ہے، کیونکہ قرآن کی تلاوت کے لئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود وسلام پڑھنے کیلئے اکٹھا ہونا از خود ایک بدعت ہے ۔ اسکے علاوہ طرب انگیز آواز میں مدحیہ اشعار وقصائد پڑھنا اور آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی تعریف میں غلو کرنا بھی غلط ہے ۔