کتاب: محدث شمارہ 359 - صفحہ 62
ناقابل قبول ہے ۔ایک مرتبہ حضرت ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے گھر آئے اور ان سے کہا : میں نے ابھی مسجد میں ایک چیز دیکھی ہے جسے میں درست نہیں سمجھتا حالانکہ میں نے الحمد للہ خیر ہی کو دیکھا ہے ! اُنھوں نے کہا : وہ کیا ہے ؟ ابو موسی رضی اللہ عنہ نے کہا : آپ خود جب مسجد میں جائیں گے تو آپ بھی دیکھ لیں گے ۔ میں نے مسجد میں کچھ لوگوں کو دیکھا ہے کہ وہ مختلف حلقوں میں بیٹھے نماز کا انتظار کر رہے ہیں ، ان کے ہاتھوں میں کنکریاں ہیں او رہر حلقہ میں ایک آدمی باقی لوگوں سے کہتا ہے کہ تم سو مرتبہ اللہ اکبر پڑھو ، تو وہ سو مرتبہ اللہ اکبر پڑھتے ہیں۔ پھر وہ کہتا ہے کہ تم سو مرتبہ لا الہ الا اللہ پڑھو ، تو وہ سو مرتبہ لا الہ الا اللہ پڑھتے ہیں۔ پھر وہ کہتا ہے کہ اب تم سو مرتبہ سبحان اللہ پڑھو تو وہ سو مرتبہ سبحان اللہ پڑھتے ہیں! عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا : آپ نے یہ سب کچھ دیکھ کر اُن سے کیا کہا ؟ اُنھوں نے جواب دیا : میں نے آپ کی رائے کے انتظار میں انھیں کچھ بھی نہیں کہا ۔ عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا : آپ نے انھیں یہ حکم نہیں دیا کہ وہ اپنے گناہوں کو شمار کریں ( نہ کہ نیکیوں کو) اور آپ انھیں ضمانت دیتے کہ تمھاری نیکیوں میں سے کوئی نیکی ضائع نہیں ہو گی! پھر عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ مسجد میں آئے اور اُن حلقوں میں سے ایک حلقہ کے پاس جا کر فرمایا : یہ تم کیا کر رہے ہو ؟ لوگوں نے کہا : ابو عبد الرحمٰن ! یہ کنکریاں ہیں جن کے ذریعے ہم اللہ اکبر ، لا الہ الا اللہ اور سبحان اللہ کی تسبیحات شمار کر رہے ہیں ! عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا : تم اپنی برائیاں شمار کرو اور میں تمھیں ضمانت دیتا ہوں کہ تمھاری کوئی نیکی ضائع نہیں ہوگی ۔ پھر فرمایا : ((وَیْحَکُمْ یَا أُمَّةَ مُحَمَّدٍ، مَا أَسْرَعَ هَلَکَتُکُمْ، هٰؤلاَءِ صَحَابَةُ نَبِیِّکُمْ مُتَوَافِرُوْنَ وَهٰذِه ثِیَابُهُ لَمْ تَبْلُ وَآنِیَتُهُ لَمْ تُکْسَرْ، وَالَّذِيْ نَفْسِي بِیَدِه إِنَّکُمْ لَعَلى مِلَّةٍ هِيَ أَهْدٰی مِنْ مِلَّةِ مُحَمَّدٍ صلی اللہ علیہ وسلم أَوْ مُفْتَتِحُو بَابَ ضَلاَلَةٍ؟)) '' افسوس ہے تم پر اے امتِ محمد صلی اللہ علیہ وسلم ، تم کتنی جلدی ہلاکت کی طرف چل دئیے! یہ تمھارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ رضی اللہ عنہم ابھی بکثرت موجود ہیں ، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کپڑے ابھی