کتاب: محدث شمارہ 359 - صفحہ 60
خبردار ! میری اُمّت کے کچھ لوگوں کو قیامت کے دن لایا جائے گا اور انھیں بائیں طرف (جہنم کی جانب) دھکیل دیا جائے گا ۔ میں کہوں گا : اے پروردگار ! یہ تومیرے ساتھی ہیں ؟ تو کہا جائے گا : آپ نہیں جانتے کہ انھوں نے آپ کے بعد کیا کیا نئے کام دین میں ایجاد کرلئے تھے! اور حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ((لَیَرِدَنَّ عَلَىَّ نَاسٌ مِّنْ أَصْحَابِيْ الْحَوْضَ، حَتّٰی إِذَا عَرفْتُهُمْ اِخْتَلَجُوْا دُوْنِيْ فَأَقُوْلُ: أَصْحَابِيْ، فَیُقَالُ لِيْ: لَا تَدْرِيْ مَا أَحْدَثُوْا بَعْدَكَ)) [1] میرے ساتھیوں میں سے کچھ لوگ ضرور بالضرور حوض پرمیرے پاس آئیں گے ، یہاں تک کہ میں جب انھیں پہچان لونگا تو اُنھیں مجھ سے دور دھکیل دیا جائے گا۔ میں کہوں گا : یہ تو میرے ساتھی ہیں ! تو مجھے کہا جائے گا : آپ نہیں جانتے کہ انھوں نے آپ کے بعد دین میں کیا کیا نئے کام ایجاد کئے تھے ۔ معلوم ہوا کہ دین میں نئے نئے کام ایجاد کرنے والے لوگ قیامت کے روز نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھوں حوضِ کوثر کے پانی سے محروم کردئیے جائیں گے ۔ لہٰذا ہر مسلمان پر لازم ہے کہ وہ ایجادِ بدعات سے اجتناب کرتے ہوئے سنتِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کرے ۔ اور چاہے خوشی ہو یا غمی کسی بھی صورت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے سے انحراف نہ کرے ، اسی میں اس کی خیر وبھلائی ہے ۔ اللہ تعالی ہم سب کو اس کی توفیق دے ۔ آمین! بعض لوگوں کا خیال ہے کہ عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم اگر بدعت ہے تو یہ بدعتِ سیئہ نہیں بلکہ بدعتِ حسنہ ہے ! جبکہ صحیح عقیدہ یہ ہے کہ دین میں ہر نیا کام بدعتِ سیئہ اور گمراہی ہے خواہ وہ بظاہر کارِ خیر کیوں نہ ہو ۔رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ہر خطبہٴ حاجت میں ارشاد فرماتے تھے : ((أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّ خَیْرَ الْحَدِیْثِ کِتَابُ اللّٰهِ، وَخَیْرَ الْهَدْيِ هَدْيُ مُحَمَّدٍ صلی اللہ علیہ وسلم وَشَرَّ الْأُمُوْرِ مُحْدَثَاتُهَا، وَکُلَّ بِدْعَةٍ ضَلاَلَةٌ)) [2] حمد وثنا کے بعد ! یقیناً بہترین بات اللہ کی کتاب ہے اور بہترین طریقہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ ہے۔ اور سب سے برے اُمور وہ ہیں جنھیں دین میں نیا ایجاد کیا جائے اور ہر بدعت
[1] صحيح بخاری :۶۵۸۲ [2] صحیح مسلم : ۸۶۷